نئے اعداد و شمار سے سامنے آیا ہے کہ ایک بڑے اضافے کے بعد ایک ارب پاؤنڈ سے زائد مالیت کی مہنگی گھڑیاں چوری یا غائب کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔
عالمی جرائم کی روک تھام کے ڈیٹا بیس واچ رجسٹر کے مطابق تقریبا 80 ہزار گھڑیاں چوری یا غائب ہیں۔
اس پلیٹ فارم نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران چوریوں میں ’تشویش ناک اضافہ‘ ہوا ہے۔
سابق باکسر عامر خان، سائیکلسٹ مارک کیونڈیش اور ریسنگ ڈرائیور لینڈو نورس سمیت کئی مشہور شخصیات کے زیورات چوری ہوئے تھے۔
متاثرین چوری شدہ مصنوعات کا اندراج واچ رجسٹر پر کرسکتے ہیں. اور اس پلیٹ فارم کو ڈیلرز، جیولرز، بروکرز اور نیلامی گھر چوری شدہ گھڑیوں کی شناخت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ڈیٹا بیس
پلیٹ فارم نے کہا کہ اس کے ڈیٹا بیس میں 78 ہزار165 چوری شدہ گھڑیاں ہیں۔
گذشتہ سال مجموعی طور پر چھ ہزار815 گھڑیاں لاپتہ یا چوری ہوئیں. جو عالمی ڈیٹا بیس پر نئی گھڑیوں کی تعداد میں 60 فیصد اضافہ ہے۔
اس میں برطانیہ کے اندر اس سال کا 33 فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے. کہ چوری یا گم شدہ ہونے والی تمام گھڑیوں کی مجموعی مالیت ایک ارب پاؤنڈ سے زائد ہے اور اس میں کئی انتہائی مہنگی گھڑیاں بھی شامل ہیں. جن کی انفرادی قیمت فروخت 50 ہزار پاؤنڈ سے ایک لاکھ پاؤنڈز یا اس سے زیادہ ہے۔
رولیکس گھڑیاں سسٹم میں سب سے زیادہ ہیں جو کل کا 44 فیصد ہیں۔
دی واچ رجسٹر کی منیجنگ. ڈائریکٹر کاٹیا ہلز کا کہنا ہے. کہ ’حالیہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے. کہ چوری یا گم شدہ مہنگی گھڑیوں کی رجسٹریشن میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔
’اپنی قابل قدر قیمت اور وقار کے باعث یہ اعلیٰ درجے کی گھڑیاں بین الاقوامی جرائم پیشہ نیٹ ورکس کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا رہی ہیں. جس کی وجہ سے یہ چوری کا ایک اہم ہدف بن گئی ہیں۔
’چوری شدہ لگژری گھڑیوں کی بڑھتی ہوئی .تعداد اس طرح کی قیمتی اشیا کی حفاظت میں درپیش خطرات کی نشاندہی کرتی ہے اور ہم مالکان کو مشورہ دیتے ہیں. کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس اپنی گھڑی کی مناسب انشورنس ہے، اپنی گھڑی کی تصاویر رکھیں اور اپنی گھڑی کا منفرد سیریل نمبر نوٹ کر لیں۔ جس سے گم یا چوری ہونے کی صورت میں اس کے دوبارہ حصول میں مدد ملے گی۔‘