چین کے ٹیکنالوجی اداروں کو امریکی ساختہ پرزہ جات مہیاکرنے کے لیے لائسنس کی پابندی عاید
امریکا کے محکمہ تجارت۔ نے ملک کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ۔چین سے متعلق سات اداروں کو اپنی برآمدی کنٹرول فہرست میں شامل کیا ہے۔ان میں زیادہ ترکا تعلق امريکا کے ایرواسپیس سے ہے۔
وفاقی رجسٹر میں محکمہ تجارت کے منگل کو پوسٹ کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق چائنا ایرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن نویں اکیڈمی 771 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ۔چائنا ایرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن نویں اکیڈمی 772 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ۔ چائنااکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی 502 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، چائنا اکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی 513 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، چائنا الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپوریشن 43 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، چائنا الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپوریشن 58 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ۔ اور ژوہائی آربیٹا کنٹرول سسٹمزکواس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امريکا کے لائسنس کی ضرورت
اس سے ظاہرہوتا ہے کہ چین کے ان اداروں۔ کو امریکی مواد یا خدمات مہیّا کرنے والوں کو کسی بھی سامان کی ترسیل سے قبل لائسنس کی ضرورت ہوگی۔
محکمہ تجارت نے کہا کہ ان اداروں کو’’چین کی فوجی جدیدکاری کے۔ ضمن میں امریکا ساختہ اشیاء کے حصول کی کوشش‘‘ کے بعد کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
امريکا چين کے ساتھ ٹيکنولوجی سميت ديگر کئی اہم شعبوں ميں تعاون چاہتا ہے ليکن چين کی جانب سے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور امريکی ٹيکنولوجی کی چوری جيسے سنگين مسائل پر کوئی پيش رفت نہيں۔
امريکی کمپنياں طويل عرصے سے چين کے ساتھ تجارت کررہی ہيں۔ ليکن ان کا سب سے بڑا خطرہ چين کی جانب سے امريکی ٹيکنولوجی کی چوری اور اس ميں چينی خکومت کا ملوث ہونا ہے
اس سے ظاہرہوتا ہے کہ چین کے ان اداروں کو امریکی مواد یا خدمات مہیّا کرنے والوں کو کسی بھی سامان کی ترسیل سے قبل لائسنس کی ضرورت ہوگی۔