بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن کل پاکستان کے دورے پر آئے گا اور یہ وفد 2 ہفتے پاکستان میں رہے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد وزارتِ خزانہ، توانائی سمیت ریگولیٹری اداروں اور اسٹیٹ بینک سے مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے. کہ آئی ایم ایف کا وفد ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا، پاکستانی حکام پُرامید ہیں. کہ مذاکرات کامیاب رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق بی آئی ایس پی کے تحت پہلی سہ ماہی میں تقریباً 90 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں، بیرونی فنانسنگ کے معاملے پر. پاکستان کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہے۔
ذرائع کے مطابق بیرونی فنانسنگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کر چکا ہے. جبکہ کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں. اور آئی ایم ایف درآمدات کنٹرول کرنے کے لیے. دسمبر 2022ء کا سرکلر واپس لینے کا مطالبہ بھی کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے کا گردشی قرض کم کرنے کے لیے. پاکستان بجلی و گیس کی قیمت میں اضافہ کر چکا ہے، غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں اور پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی آئی ایم ایف مشن کی شرائط کے مطابق ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا اسٹیٹ بینک سے قرض تقریباً41 ارب روپے ہے. جو مقرر کردہ حد کے مطابق ہے. جبکہ ایف بی آر نے اکتوبر تک ٹیکس وصولیوں کے لیے. مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔