گیدڑ نے جان کیسے بچائی؟
تازہ ترين

گیدڑ نے جان کیسے بچائی؟

ایک دفعہ ایک گیدڑ کھانے کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا تھا۔ وہ دن بھی اس کے لیے کتنا منحوس تھا۔ اسے دن بھر بھوکا ہی رہنا پڑا۔ وہ بھوکا اور تھکا ہارا چلتا […]

تصوير موجود نہيں
تازہ ترين

عینا آصف اسکول میں کس وجہ سے مشہور ہیں؟

شوبز انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ عینا آصف نے اسکول سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دے دیا۔
اداکارہ عینا آصف نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’شان سحور‘ میں شرکت کی اور میزبان ندا یاسر کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔
اداکارہ نے سوال کیا گیا کہ وہ اسکول میں کس ایک خاصیت کی وجہ سے زیادہ مشہور ہیں؟
عینا نے بتایا کہ جس اسکول میں پڑھتی ہوں اسی اسکول سے بھائی بہن نے بھی تعلیم حاصل کی ہے، بھائی اسکول میں بہت مشہور تھا تو سب کہتے ہیں کہ احمد کی بہن آرہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں قریب ہی کھڑی تھی اور تین لڑکیاں کہہ رہی تھیں کہ ہاں یہ عینا آصف، احمد کی بہن ہے، اداکارہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں نے سوچا کہ آرام سے بولیں تاکہ مجھے آواز تو نہ آئے۔
[embedded content][embedded content]
اداکارہ نے بتایا کہ ساری ٹیچر بھی مجھے اسی وجہ سے جانتی ہیں اور کچھ ہم بہن بھائیوں کی آنکھیں ایک جیسی ہیں اس وجہ سے جانتے ہیں۔
واضح رہے کہ اداکارہ عینا آصف نجی ٹی وی کے ڈرامہ سیریل میں احد رضا میر کی بہن کا کردار نبھا رہی ہیں مداحوں کی جانب سے ان کی اداکاری کو خوب سراہا جارہا ہے۔
Comments […]

تصوير موجود نہيں
تازہ ترين

مزاحیہ اداکار منور ظریف کا تذکرہ

1976ء میں آج ہی کے دن معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف انتقال کرگئے تھے۔ منور ظریف نے اپنی بے ساختہ اداکاری، چہرے کے تاثرات اور اپنے منفرد انداز کی وجہ سے جلد شائقین اور فلم سازوں کی توجہ حاصل کرلی اور فلم کی دنیا میں مقبول ہوگئے۔
منور ظریف 2 فروری 1940ء کو لاہور کے علاقے قلعہ گجر سنگھ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلم اونچے محل میں مزاحیہ کردار نبھا کر اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تھا، لیکن اس فلم کی نمائش سے پہلے ان کی ایک اور فلم ڈنڈیاں ریلیز ہوئی اور یوں اس فلم کی بدولت پہلی بار منور‌ ظریف کا بڑے پردے کے شائقین سے تعارف ہوا جو بعد میں‌ ان کی پہچان اور مقبولیت کا سبب بن گیا۔ وہ ایک باصلاحیت اداکار تھے جس نے اپنی عمدہ پرفارمنس سے اردو اور پنجابی فلموں میں جگہ بنائی۔
منور ظریف کا فلمی کیریئر 15 سال پر محیط رہا جس میں وہ 321 فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھاتے نظر آئے۔ ہر سال ان کی دو درجن کے قریب فلمیں پردے پر پیش کی جاتی رہیں۔ منور ظریف کی پہلی سپر ہٹ فلم ہتھ جوڑی تھی۔ وہ ایک ایسے پاکستانی اداکار تھے جنھوں‌ نے اکثر فلموں میں اپنے بے ساختہ فقروں اور لطیف مکالموں سے شائقین کو محظوظ کرتے ہوئے خود کو باصلاحیت ثابت کیا۔ انھیں‌ فلمی جگتوں کی وجہ سے پنجابی فلموں کا سب سے بڑا مزاحیہ اداکار کہا جانے لگا۔ یہاں تک کہ فلم سازوں نے ان کی شخصیت کے مطابق فلمی سین رکھے اور مکالمے لکھوانے کا سلسلہ شروع کردیا۔
بنارسی ٹھگ، جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، نوکر ووہٹی دا، خوشیاں، شیدا پسٹل، چکر باز، میرا ناں پاٹے خاں، حکم دا غلام، نمک حرام ان کی کام یاب ترین فلموں میں سے ایک ہیں۔ منور ظریف کی آخری فلم لہو دے رشتے تھی جو 1980ء میں ریلیز ہوئی۔
منور ظریف نے متعدد نگار ایوارڈ اپنے نام کیے۔ وہ لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
Comments […]