
اطالوی فیشن برانڈ پرادا نے تسلیم کرلیا ہے کہ ان کی چپلوں کا نیا ڈیزائن انڈیا میں بننے والی کولہاپوری چپلوں سے متاثر ہے۔
گذشتہ ہفتے میلان فیشن ویک میں ماڈلز کی جانب سے پہنی گئی. چپلیں بالکل ویسی ہی نظر آ رہی تھیں. جیسی انڈین ریاستوں مہاراشٹرا اور کرناٹک میں دہائیوں سے پہنی جا رہی ہیں۔ پرادا کی جانب سے میلان فیشن ویک میں ان چپلوں کے استعمال کے بعد انڈیا میں ایک تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔
پرادا نے ان چپلوں کو ’لیدر فُٹ ویئر‘ کا نام دیا تھا. لیکن اس کے انڈیا سے تعلق کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا جس کے بعد انڈیا میں اطالوی فیشن برانڈ کے خلاف ثقافتی تخصیص کے الزامات بھی منظرِ عام پر آئے تھے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ ’پرادا کولہاپوری چپل 1 لاکھ 20 ہزار انڈین روپے میں فروخت کر رہی ہے اور یہ ڈیزائن اس نے انڈیا کی چمار کمیونٹی سے چُرایا ہے۔‘
ہرش گوئنکا اپنی ایک پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’پرادا کولہاپوری کی طرح نظر آنے والی چپلیں ایک لاکھ انڈین روپے سے زیادہ میں فروخت کر رہی ہے۔ ہمارے کاریگر کے ہاتھوں. سے بنائی گئی. یہ چپلیں 400 انڈین روپے میں فروخت ہوتی ہیں۔‘
انڈین ڈیزائن
اس تنقید پر ردِعمل دیتے ہوئے پرادا نے بی بی سی کو ایک بیان میں بتایا. کہ وہ تسلیم کرتے ہیں. کہ یہ چپلیں روایتی انڈین ڈیزائن سے متاثر ہیں۔
بیان میں پرادا کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی نے ’ہمیشہ ہنرمندی، ثقافت اور ڈیزائن کی روایات کا احترام‘ کیا ہے اور وہ ’اس موضوع پر مہاراشٹرا کے چیمبر آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر سے رابطے میں ہے۔‘
گذشتہ ہفتے مہاراشٹرا کے چیمبر نے پرادا کو ایک خط بھی لکھا تھا. ان کاریگروں کو اس ڈیزائن کا کریڈٹ نہیں. دیا جا رہا جن کی نسلیں اس .ڈیزائن کو بنا رہی ہیں۔