یوکرینی خواتین جنھیں مردوں کی فوج میں بھرتی کے بعد ٹرک ڈرائیور، سکیورٹی گارڈ جیسی نوکریاں ملیں

4
0
یوکرینی

یوکرین میں جنگ کی وجہ سے خواتین نے ایسے پیشوں میں کام کرنا شروع کر دیا ہے. جو روایتی طور پر ’مردوں کے لیے‘ سمجھے جاتے تھے۔

یوکرینی فوج میں مردوں کی بھرتی مسلسل جاری ہے۔ ایسے میں خواتین ٹرک ڈرائیور، کارخانے کی مینیجر اور سکیورٹی گارڈ وغیرہ جیسی نوکریاں کر رہی ہیں۔

لیلیا شُلہا یوکرین کی ’سلپو‘ نامی سپر مارکیٹ سٹور کے لیے ٹرک چلاتی ہیں۔ یہ برسوں سے ان کا خواب تھا لیکن اس وقت ان کے بچّے بہت چھوٹے تھے. اور ان کے خاوند بھی ایسی نوکری کے خلاف تھے۔

اب وہ طلاق یافتہ ہیں. اور ان کی والدہ بچّے سنبھالنے میں ان کی مدد کرتی ہیں۔

’میرا خواب پورا ہوا‘

روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے سے پہلے لیلیا ایک ویئر ہاؤس میں کلرک کے طور پر کام کرتی تھیں اور شام کو ٹیکسی چلا کر اپنی آمدن میں اضافہ کرتی تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ انھیں ہمیشہ سے بڑی گاڑیاں چلانے کا شوق تھا تو جب انھیں ٹرک چلانے کا موقع ملا تو انھوں نے اس موقع کو ضائع نہیں کیا۔

جب پچھلے سال انھوں نے ٹرک ڈرائیور کا ٹیسٹ پاس کیا. تب انھیں پتا چلا کہ ان کی نانی کا بھی یہی خواب تھا۔

’میری والدہ نے مجھے کہا کہ آپ اپنی نانی کا بھی خواب پورا کر رہی ہو۔‘

لیلیا کہتی ہیں کہ ان کی نوکری کی سب سے اچھی بات یہ ہے. کہ انھیں خوب سفر کرنے کو ملتا ہے جس میں وہ قدرت کے نظارے دیکھتی ہیں۔

لوگ حیران

لیلیا مزید بتاتی ہیں کہ ’مجھے ٹرک سے اترتے ہوئے. دیکھ کر لوگ اکثر حیران ہو جاتے ہیں۔ لوگ اکثر سڑک پر میری تصویریں بھی کھینچتے ہیں۔‘

،تصویر کا کیپشنلیلیا مزید بتاتی ہیں کہ ’مجھے ٹرک سے اترتے ہوئے دیکھ کر لوگ اکثر حیران ہو جاتے ہیں۔ لوگ اکثر سڑک پر میری تصویریں بھی کھینچتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ جدید ٹرک چلانا بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔ ’ایک مرتبہ ٹرک صحیح طرح سے پارک کر دیں، وہ سامان خود اتار لیتے ہیں۔ اگر ٹرک خراب ہو جائے تو میں مدد کے لیے کسی کو فون کر دیتی ہوں یا کوئی نہ کوئی ارد گرد ہوتا ہے جو مدد کر دیتا ہے۔‘

حال میں انھوں نے ٹرک ڈرائیور کے طور پر اپنا پہلا بین الاقوامی سفر طے کیا جس کے لیے وہ آسٹریا گئی تھیں۔

فی الوقت لیلیا اور ان کی ساتھی نتالیا، جو پہلے ٹرالی بس چلاتی تھیں، سِلپو نامی اس کمپنی کی دو ہی خاتون ڈرائیورز ہیں۔ تاہم کمپنی کی ایچ آر ہیڈ لوبو اُکرنس کے مطابق کمپنی خواتین کو اس طرف راغب کرنے کے لیے کمپنی میں تربیتی پروگرام کروائے جا رہے ہیں۔

زمانہ بدل رہا ہے

یوکرین پر روس کے حملے کو ڈھائی سال ہو گئے ہیں اور ملک کی جن صنعتوں میں مردوں کی تعداد زیادہ تھی، ان میں عملے کی کمی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ جنگ کے شروع میں ہزاروں کی تعداد میں مردوں نے خود سے فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ تب سے اب تک ہزاروں مرد فوج میں بھرتی کیے گئے ہیں۔

مئی میں یوکرین نے فوج میں بھرتی کے لیے نیا قانون اپنایا تاکہ نئی بھرتیوں میں اضافہ ہو اور جو سپاہی فرنٹ لائن پر تعینات ہیں ان کو کہیں اور بھیجا جا سکے۔

قانون میں تبدیلی سے پہلے بھی یہ ایک عام سی بات تھی کہ مردوں کو یونھی گلیوں میں چلتے پھرتے فوج میں بھرتی کیے جانے کے خط تھما دیے جاتے ہیں یا معمول کے مطابق چیک پوائنٹ پر بھی ان کو ایسے خط دے دیے جاتے تھے۔

کمپنیوں کو مستقل طور پر یہ خدشہ رہتا ہے کہ ان کے عملے کے لوگ فوج میں بھرتی کر دیے جائیں گے۔

نجی کاروبار کرنے والوں کو قانون کی طرف سے یہ چھوٹ ملی ہوئی ہے کہ ان کا عملہ فوج میں نہ بھرتی ہو تاہم قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ بھی ان کے عملے کے 50 فیصد مردوں کو فوج میں بھرتی ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ باقیوں کو فوج میں بھرتی ہونا ہوگا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.