یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے روز گیز پروم کے پولینڈ اور بلغاریہ کو برآمدات روکنے کے فیصلے کے بعد روس پر قدرتی گیس کی سپلائی کو بلیک میل کرنے کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
جاری کردہ ایک بیان میں وون ڈیر لیین نے دعویٰ کیا کہ “گیز پروم کا یہ اعلان کہ وہ یکطرفہ طور پر یورپ میں صارفین کو گیس کی فراہمی روک رہا ہے، روس کی جانب سے گیس کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
کمیشن کی صدر نے اس فیصلے کو “غیر منصفانہ اور ناقابل قبول” قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس اقدام نے گیس فراہم کرنے والے کے طور پر روس کی ناقابل اعتباریت کو مزید اجاگر کیا۔ وان ڈیر لیین نے اصرار کیا کہ برسلز “متبادل توانائی حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے اور EU میں اسٹوریج کی بہترین سطح کو یقینی بنا رہا ہے۔
یورپی یونین کے رہنما نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں اس طرح کے منظر نامے کے لیے ہنگامی منصوبے تیار کیے گئے ہیں اور یہ کہ “بین الاقوامی شراکت دار” EU کو متبادل توانائی حاصل کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ روس کی سرکاری توانائی کارپوریشن نے پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی برآمدات روکے جانے کے حوالے سے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وارسا اور صوفیہ اپریل میں روسی گیس کی ترسیل کے لیے روبل میں ادائیگی کرنے میں ناکام رہے تھے جس وجہ سے ان ممالک کو گیس کی فراہمی روک دی گئی.
یاد رہے پچھلے مہینے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ “غیر دوست ممالک” کو روس کی کرنسی میں توانائی کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔