وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہوجائے گی، اس کے بعد جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، اکتوبر نومبر میں جب بھی ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے اس کا اعلان کرنا ہے۔
اسلام آباد میں ’پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ‘ اور قومی نصاب میں اصلاحات کے آغاز کی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے. وزیر اعظم نے کہا کہ آج میرے لیے. انتہائی خوشی کا دن ہے. وہ شعبہ جس کے ذریعے دنیا نے ترقی کی ہے اسی کے لیے یہاں ہم یہاں موجود ہیں، 2008 میں پنجاب سے ہم نے اس سفر کا آغاز کیا تھا، تعلیم کے ذریعے ہی دنیا نے. ترقی کی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کے مشورے پر 2008 میں انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا تھا اور اس وقت 2 ارب روپے مختص کیے تھے. اور اس سے 4 لاکھ سے زائد انتہائی قابل، محنتی اور ذہین طلبہ و طالبات کو تعلیمی و ظائف دیے گئے. تھے جنہوں نے بعد میں ڈاکٹرز. انجینئرز اور دیگر شعبوں میں کارہائے نمایاں سر انجام دیے، ان وظائف سے ہزاروں غریب طلبہ نے اپنی تعلیم مکمل کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے قوم کے کروڑوں بچوں اور بچیوں پر اپنے مالی وسائل خرچ نہ کیے. تو یہ سفر ادھورا رہے گا، رواں سال 14 ارب روپے انڈوومنٹ فنڈ کے لیے مختص کیے گئے ہیں. جو اگرچہ کم ہیں لیکن ہماری مالی مشکلات بہت زیادہ ہیں، ہمیشہ تعلیمی. وظائف بڑھانے کی کوشش کی، ہم نے فیصلہ کیا ہے. کہ رواں سال میں مختص 3 .ارب روپے غریب طلبہ و طالبات کو دیے جائیں گے۔
معدنی اور قدرتی وسائل
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ رقم اگلے 10 سالوں میں 14 ارب سے بڑھ کر 40 ارب تک پہنچ جائے. تاکہ ہمارے طلبہ و طالبات اپنی تعلیم کے سلسلے کو مکمل کر سکیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنی اور دیگر. قدرتی وسائل سے نوازا ہے، مشکل دور بہت جلد گزر جائے گا اور پاکستان ایک مستحکم ملک بنے گا، پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ. پر ملک کے طلبہ کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا.کہ ملک میں لاکھوں ایسی بچیاں ہیں. جن کے پاس وسائل نہیں ہیں. لیکن وہ ڈاکٹر، انجینئر بن کر اپنے خاندان اور ملک کانام روشن کرنے کا عزم رکھتی ہیں، جو علاقے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں. ان پر توجہ دی جانی چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر حکومت اور. صاحب ثروت افراد غریب بچوں اور بچیوں کا ہاتھ نہیں تھامیں گے. تو نہ اس دنیا میں اور نہ ہی اگلی دنیا میں ان کے لیے معافی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم .اور فنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے. انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس، زراعت، میڈیکل سائنس اور دیگر شعبوں میں آگے. بڑھنے کی بہت گنجائش ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی شعبے میں پیداوار بڑھانے کی کوشش. کی جاسکتی ہے. وقت آگیا ہے. کہ تعلیم پر مکمل توجہ دی جائے۔