کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے ایک شخص کو اپنی بیوی کی نازیبا تصاویر واٹس ایپ پر شیئر کرنے پر 9 سال قید کی سزا سنا دی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے. مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی یوسرا اشفاق نے مجرم سید فیضان. کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ .2016 کی تینوں دفعات کے تحت ہر دفعہ پر تین سال قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے مجرم پر 90 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا اور جرمانہ نہ ادا کرنے کی صورت میں 3 ماہ اضافی قید دینے کا بھی فیصلہ دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کے اس عمل کا مقصد متاثرہ اور اس کے خاندان کو شرمندہ کرنا تھا، اور یہ عمل اسے ہراساں کرنے، اس پر نفسیاتی دباؤ ڈالنے کے ارادے کو واضح کرتا ہے. خاص طور پر اس وقت جب کہ وہ کینسر جیسی بیماری میں مبتلا تھی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا. کہ اس عمل سے متاثرہ اور. اس کے خاندان کی شہرت کو نقصان پہنچا ہے. اور متاثرہ خاتون کی پہلے سے ہی نازک صحت مزید خراب ہوئی ہے۔
وضاحت
فحش مواد شیئر کرنے کے پیچھے مجرم کے مقصد. کی وضاحت کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پیش کیے گئے شواہد سے متاثرہ کے خلاف بظاہر جبر، استحصال اور دھمکانے کا انداز نظر آتا ہے۔’
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے). کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل شیراز راجپر نے بتایا ہے کہ متاثرہ خاتون کے بھائی نے اپنے بہنوئی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
شکایت کنندہ نے مارچ 2022 میں ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو بتایا تھا. کہ انہیں ان کے واٹس ایپ نمبر پر ملزم کی جانب سے اس کے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور ان کی بہن کو دھمکانے کے لیے ان کی بہن کی نازیبا تصاویر موصول ہوئی ہیں۔
شکایت کنندہ نے الزام لگایا. کہ ملزم نے شادی کے بعد اس کی بہن کے ساتھ بدسلوکی کی اور ملزم بار بار ان سے رقم کا بھی مطالبہ کرتا رہا۔
بعد ازاں مقدمہ کے اندراج کے بعد ایف آئی اے. کی ٹیم نے ملزم کو گرفتار کرکے. اس کا موبائل فون قبضے میں لیا, جس میں فحش مواد برآمد ہوا تھا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر شیراز راجپر نے دلیل دی. کہ استغاثہ ملزم کے خلاف ایک معقول کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
گواہی
انہوں نے کہا کہ استغاثہ کو گواہان کی گواہی میں کوئی تضاد نہیں ملا اور فرانزک رپورٹ نے شکایت کنندہ اور اس کے گواہوں کے چشم دید مؤقف کی تصدیق کی۔
انہوں نے دلائل دیئے کہ فرانزک رپورٹ میں واضح طور پر ملزم کی طرف سے شکایت کنندہ تک فحش تصاویر. کی منتقلی کو دکھایا گیا. جسے ملزم کی جانب سے بعد میں حذف کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب وکیل دفاع نے موقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ نے اپنے مؤکل کو اس کیس میں پھنسایا ہے جبکہ فرانزک رپورٹ میں تصاویر دھندلی ہیں۔
تاہم، عدالت نے وکیل دفاع کی درخواست کو مسترد کر دیا. اور نوٹ کیا کہ دفاع اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔