پاکستان نے نئے سال کی ابتدا میں حکومتی اخراجات کی مینجمنٹ سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط پر عمل کرتے ہوئے پینشن کے شعبے میں اصلاحات کا اجرا کر دیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خزانہ کے مطابق یہ اصلاحات پے اینڈ پینشن کمیشن کی سال 2020 کی سفارشات کی روشنی میں منظور کی گئی ہیں۔ اس میں سب سے نمایاں تبدیلی سرکاری ملازمین کے ڈبل پینشن لینے پر پابندی ہے۔
گذشتہ برس ستمبر کے دوران حکومت نے سرکاری خزانے پر سالہا سال پینشن کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کے لیے. نئی پینشن سکیم ’کنٹریبیوٹری پینشن فنڈ سکیم‘ متعارف کروائی تھی جس کا اطلاق مالی سال 2024-25 کے آغاز سے کیا گیا۔
نئی پینشن سکیم موجودہ مالی سال میں بھرتی ہونے والے وفاقی سویلین ملازمین اور آئندہ مالی سال میں افواج میں بھرتی ہونے والے ملازمین پر لاگو ہو گی۔
پینشن پالیسی میں نئی اصلاحات کیا ہیں؟
یکم جنوری 2025 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے. کہ ریٹائرڈ ملازم کی پینشن ’سروس کے آخری 24 ماہ میں قابل پینشن تنخواہ کی اوسط کی بنیاد پر کیلکولیٹ کی جائے گی۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق نئی اصلاحات کے ذریعے ’ڈبل پینشن‘ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اب سرکاری ملازمین ایک پینشن حاصل کر سکیں گے۔
اسی طرح وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا. کہ ریٹائرمنٹ کے وقت کی نیٹ پینشن کو بیس لائن پینشن یعنی بنیادی پینشن شمار کیا جائے گا. اور پینشن میں کوئی اضافہ ہوتا ہے. تو وہ بیس لائن پینشن کی بنیاد پر ہوگا۔
اسی طرح اگر حاضر سروس یا پینشنر کا خاوند یا بیوہ خود بھی تنخواہ دار یا پینشنر ہوں. تو وہ ایسی صورت میں پینشن لینے کے حقدار ہوں گے۔
پینشن اصلاحات پینشن بل کو کم کرنے کی کوشش ہے. جو موجودہ مالی سال میں ایک ہزار ارب سے زائد ہے. اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے 24 فیصد زائد ہے۔
’ڈبل پینشن‘ کیا ہے اور اس سے کون لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں؟
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈبل پینشن لینے. والے سرکاری ملازمین کی اکثریت فوج سے تعلق رکھتی ہے جو فوجی سروس کے بعد سول ایڈمسٹریشن کا حصہ بنے. اور دونوں پینشن حاصل کر رہے ہیں۔
ماہر معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اس سلسلے میں بی بی سی اردو کو بتایا کہ فوج میں بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی نہ پانے والے اہلکار چالیس سال کے آس پاس ریٹائر ہو جاتے ہیں. اور پھر انھیں سول ایڈمنسٹریشن کا حصہ بنا دیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ضیا الحق کے دور میں باقاعدہ یہ کوٹہ مقرر کیا گیا. جس کے تحت فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد یہ افراد سول ایڈمنسٹریشن کا حصہ بنتے ہیں۔
ماہر معیشت ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سلسلے میں بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے. کہ ڈبل پینشن لینے. والے سرکاری ملازمین کا ستر فیصد فوجی بیک گراونڈ ہے. لیکن کچھ سول ملازمین جیسے جج اور بیورورکریٹ بھی ملازمت سے. ریٹائرمنٹ کے بعد کمیشن اور کارپوریشنز کا حصہ بنتے ہیں. اور ڈبل پینشن لیتے ہیں۔