ارجنٹائن کے فٹبال لیجنڈ لیونل میسی نے جب فرانس کا کلب پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) چھوڑا تو ان کے پاس دو رستے تھے۔
آفر تو کئی کلبز سے آئی مگر انھوں نے ان دو بڑی آپشنز پر غور کیا، جن سے وہ پہلی بار یورپ سے باہر جا کر کلب فٹبال کھیل سکتے تھے۔
35 سال کے ورلڈ کپ فاتح یا تو امریکہ جا کر انٹر میامی میں شامل ہوسکتے تھے. اور یا پھر وہ ایک غیر معمولی فیصلہ لے کر سعودی عرب کا رُخ کر لیتے، جہاں وہ سیاحت کے سفیر بھی مقرر ہیں۔
مگر اصل میں میسی اور ان کے فینز یہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے سابقہ کلب بارسلونا چلے جائیں جہاں انھوں نے 21 سال گزارے تھے۔ تاہم فنانشل فیئر پلے کی حدود نے اسے ناممکن بنا دیا تھا۔
سعودی پیشکش
ایسے میں انھوں نے ایک بڑی سعودی پیشکش ٹھکرا دی. اور یورپ چھوڑ کر امریکہ جانے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔
میسی نے اخبار دیاریو سپورٹ اور منڈو ڈیپورٹیو کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میں نے میامی جانے کا فیصلہ کیا ہے، میں یورپ چھوڑ دوں گا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ سچ ہے کہ مجھے دوسری یورپی ٹیموں سے بھی پیشکش ہوئی تھی۔ لیکن میں نے اس بارے میں نہیں سوچا کیونکہ یورپ میں، میرا صرف یہی خیال تھا کہ میں بارسلونا جاؤں۔‘
میسی نے کہا کہ ’ورلڈ کپ جیتنے اور بارسلونا نہ جا پانے کے بعد وقت آگیا. کہ میں ایم ایل ایس (میجر لیگ ساکر) جاؤں اور ایک الگ طرح سے فٹبال کھیلوں اور اپنی روزمرہ زندگی کا لطف حاصل کروں۔‘
ارجنٹائن کے لیجنڈ نے کہا کہ ’ظاہر ہے میرے میں وہی ذمہ داری ہے. اور جیت کی خواہش ہے، اور مجھے بہتر کارکردگی دکھانی ہے۔ لیکن کچھ سکون کے ساتھ۔‘
یہ سبھی کو معلوم ہے. کہ جب بات فٹبال کلبز کی آتی ہے تو بارسلونا ہی میسی کی پہلی اور آخری محبت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’میں یہ چاہتا تھا کہ (بارسلونا) واپس جاسکوں لیکن میں نے جو تجربہ حاصل کیا اور جس طرح میں باہر ہوا، میں اسے دہرانا نہیں چاہتا تھا۔‘
کھلاڑی فروخت
’میں نے سنا ہے. کہ ان کو کھلاڑی فروخت کرنے پڑے اور کھلاڑیوں کو کم تنخواہیں دینا پڑیں۔ اور سچ یہ ہے کہ میں اس سب سے گزرنا نہیں چاہتا تھا۔‘
بارسلونا نے بھی ایک بیان میں تصدیق کی کہ میسی نے ان کی پیشکش مسترد کر کے میامی جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ ’(کلب کے) صد لاپورتا میسی کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں. کہ وہ ایسی لیگ میں کھیلنا چاہتے ہیں جہاں کم مطالبات ہوں۔ وہ اس توجہ اور دباؤ سے دور جانا چاہتے ہیں. جس کا انھیں حالیہ برسوں میں سامنا کرنا پڑا۔‘