کیا آپ کو معلوم ہے کہ پودوں کو اگر پانی نہ دیا جائے تو وہ رونے لگتے ہیں؟ یہ آوازیں بظاہر تو ہمیں سنائی نہیں دیتیں لیکن پودے ان آوازوں کے ذریعے سگنل بھیجتے ہیں تاکہ ماحول میں موجود جاندار انہیں سن کر اپنے رویوں کو بدل سکیں۔
نیو یارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جن پودوں کو پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ وہ پودے فی گھنٹہ تقریباً 35 آوازیں خارج کرتے ہیں۔ دوسری جانب ہائیڈریٹڈ پودے زیادہ پرسکون ہوتے ہیں۔ جو فی گھنٹہ صرف ایک آواز خارج کرتے ہیں۔
یہ آوازیں بظاہر انسان کو سنائی نہیں دیتی کیونکہ یہ آوازیں الٹراسونک ہوتی ہیں، تاہم سانسدانوں کا ماننا ہے۔ کہ جانور ان آوازوں کو شاید سن سکتے ہیں۔ چمگادڑ، کیڑے اور چوہے زیادہ تر انہی پودوں میں رہتے ہیں ، اس لیے ممکن ہے کہ پودے بھی جانوروں کی آواز کا جواب دیتے ہیں۔
’پودوں کی آواز ’پوپ کارن بننے یا ٹائپنگ‘ جیسی ہے‘
پودوں کی آواز جاننے کے لیے اسرائیل کی تل ابیب یونیورسٹی کے محققین نے تجربہ کیا ہے، جس میں انہوں نے ٹماٹر اور تمباکو کے پودے کاٹے یا انہیں پانی دینا بند کردیا، کچھ دیر بعد پودوں کے قریب مائکروفون رکھا۔
مائکروفون میں ریکارڈ کی گئی آواز سے معلوم ہوا کہ پودے مخصوص آوازیں خارج کررہے ہیں، اس آواز کو آپ یہاں کلک کرکے سن سکتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا یہ آوازیں ’پوپ کارن بننے یا ٹائپنگ‘ کی طرح ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پودوں کو پانی نہ دینے اور کاٹنے پر مختلف آوازیں سنائی دیتی ہیں، اگر پودے کو کاٹا جاتا ہے یا کوئی نقصان پہنچتا ہے تو وہ ذرا مختلف آواز خارج کرتے ہیں۔
یہ آوازیں انسان کو سنائی نہیں دیتیں لیکن پودے ان آوازوں کے ذریعے ماحول میں سگنل بھیجتے ہیں تاکہ جاندار انہیں سن کر اپنے رویوں کو بدل سکیں۔
انگلینڈ کی یونیورسٹی آف لیڈز کے ماہر حیاتیات ٹام بینیٹ (جنہوں نے اس تحقیق میں حصہ نہیں لیا) کا کہنا تھا کہ ’ان آوازوں کا یہ مطلب نہیں کہ پودے مدد کے لیے پکار رہے ہیں، لیکن ان مخصوص آوازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پودے کسی قسم کے مخصوص دباؤ کا سامنا کررہے ہیں۔‘
محققین کا ماننا ہے کہ آوازیں cavitation نامی ایک عمل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں، جہاں ہوا کے ننھے بلبلے پودوں کے زائلم ٹشو (xylem tissue) میں بنتے ہیں اور پھٹ جاتے ہیں، cavitation ایسے ٹشو کا نام ہے جو پانی کو پودوں کے جڑوں سے پتوں تک لے جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے ٹماٹر اور تمباکو کے علاوہ گندم، مکئی، گریپ وائن سمیت دیگر پودوں کی آوازیں ریکارڈ کیں۔
’مستقبل میں پودوں کی نگہداشت کرنا ممکن ہوگا‘
ان آوازوں کو ریکارڈ کرنے سے یہ فائدہ ہوگا۔ کہ کاشتکاروں کو مدد مل سکے گی کہ ان کی کون سی فصل کو پانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے علاقے خشک سالی کا شکار ہوتے ہیں۔ تو پانی کا استعمال خوراک کی حفاظت اور ماحولیات دونوں کے لیے اہم ہو جاتا ہے۔
محققین کو توقع ہے۔ کہ مستقبل میں اس طرح کی آوازوں سے پودوں کی نگہداشت کرنا ممکن ہو جائے گا۔ اور یہ معلوم ہوگا کہ انہیں کن مسائل کا سامنا ہے۔
سانسدانوں کا کہنا ہے۔ کہ ابھی تک یہ بات حتمی طور پر ثابت نہیں ہوسکی کہ پودے یہ آواز کیوں نکالتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔