والدین اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ خراٹے لینے والے نومولود بچے گہری نیند میں ہیں لیکن ایسا نہیں ہے، یہ ایک ایسی طبی علامت ہے جس کا فوری علاج کرنا ضروری ہے۔
طبی ویب سائٹ ’ہیلتھ لائن‘ کے مطابق ایک نارمل انسان خراٹے اس وقت لیتا ہے جب وہ نیند کے دوران سانس لیتا اور باہر نکالتا ہے. تو وہ اپنی گردن اور سر کے نرم ٹشوز میں لرزش کی وجہ سے خراٹے لیتا ہے۔
یہ نرم ٹشوز ہماری ناک کے راستے، ٹانسلز میں پائے جاتے ہیں۔
جب آپ سوتے ہیں تو ہوا کے گزرنے کا راستہ آرام دہ حالت میں ہوتا ہے، پھر ہوا کو اندر اور باہر جانے کے لیے زور لگانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے ان ٹشوز میں لرزش پیدا ہوتی ہے۔
دوسری جانب ڈیلی ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق شکاگو کے سرجن ڈاکٹر طاہر والیکا کا کہنا ہے کہ تقریباً 10 سے 20 فیصد نومولود بچے خراٹے لیتے ہیں، یہ نیند کے مختلف مراحل کے دوران ہو سکتے ہیں، خراٹے لینا بچے کی نیند کی پوزیشن پر بھی منحصر ہوسکتا ہے۔
سانس کی نالی
...
جب بچہ اپنی پیٹھ پر لیٹتا ہے. تو اس کے خراٹے لینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اس کا تعلق سانس کی نالی کے انفیکشن یا الرجی کی وجہ سے ہوسکتا ہے جسے انگریزی میں ’پرائمری اسنورنگ‘ کہا جاتا ہے۔
تاہم والدین کے پریشانی کا لمحہ اس وقت ہوتا ہے. جب بچے اونچی آواز میں خراٹے لے رہے ہوں. اور واضح طور پر انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو، اسے طبی اصطلاح میں apnea pauses کہتے ہیں۔
تحقیق اس حوالے سے کیا کہتی ہے؟
قبل ازیں ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی. کہ نومولود بچوں کا خراٹے لینا ان کی نیند کی خرابی کی علامات ہیں جو مستقبل میں بچوں کے لیے رویے، جذباتی تندرستی میں طویل مدتی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق کچھ سال قبل ’پیڈیاٹرکس‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی تھی جس میں محققین کا کہنا تھا. کہ جو بچے 6 ماہ کی عمر میں خراٹے لیتے ہیں. یا نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے. ان میں 7 سال کی عمر تک ہائپر ایکٹیویٹی جیسے مسائل کا 20 سے 100 فیصد تک امکان ہوسکتا ہے۔
0 0 مناظر: 208 نئے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں آئی وی ایف یا مصنوعی حمل کا استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد ایک دہائی میں تین گنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔ […]
3 مناظر: 124 یہ معاملہ رواں برس اکتوبر میں اُس وقت شروع ہوا جب سکریننگ کے دوران ایک مریض میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی۔ ڈاکٹروں کے لیے یہ لازمی طور پر تشویش کی […]
1 مناظر: 162 سائنس میڈیا سینٹر میں ایک بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ 11 سے 18 سال کی عمر کی نصف نوجوان خواتین ضرورت سے کم آئرن اور میگنیشیم استعمال کر رہی ہیں۔ انگلینڈ […]