برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد بادشاہ چارلس سوم کی تخت نشینی نے کئی نسلوں کے بعد شاہی خاندان میں رسم و روایات کی اہمیت پر مہر ثبت کر دی ہے۔
مگر ان میں سے کچھ رسومات و روایات۔ ان افراد کو بھی حیران کر دیں گی۔ جو خود کو شاہی معاملات کا ماہر سمجھتے ہیں۔
درج ذیل میں ایسی ہی چند منفرد روایات کی مثالیں موجود ہیں۔
شہد کی مکھیوں کو ملکہ کی وفات کی خبر دینا
(شاہی خاندان کے سرکاری ٹؤٹر اکاؤنٹ سے جاری کردہ تصویر میں بکنگھم پیلس کی حدود میں موجود شہد کی مکھیوں کے چھتے دکھائے گئے ہیں۔)
ملکہ برطانیہ کی وفات کے بارے میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر وسیع کوریج کے باوجود چند افراد پر مشتمل ایک گروہ کو ’ذاتی حیثیت میں ملکہ کی وفات کی افسردہ خبر شاہی محل میں موجود شہد کی مکھیوں کو بتانے جانا پڑا۔‘
جان چیپل گذشتہ 15 برس سے شاہی محل میں شہد کی مکھیوں کو پال رہے ہیں۔ انھوں نے بکنگھم پیلس اور کلارنس ہاؤس (شاہ چارلس کی بطور شہزادہ ویلز سرکاری رہائشگاہ) ۔کی حدود میں موجود شاہی خاندان کی شہد کی مکھیوں کو یہ افسردہ خبر سنا کر صدیوں پرانی اس روایت کو برقرار رکھا۔
برطانیہ کے ڈیلی میل اخبار کو دیے گئے ۔ایک انٹرویو میں چیپل نے بتایا کہ انھوں نے شاہی محل میں موجود شہد کی مکھیوں سے یہ بھی کہا کہ وہ نئے بادشاہ کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔
یہ رسم اس توہم پرستی کا حصہ ہے۔ جس کے مطابق یہ تصور کیا جاتا ہے۔ کہ اگر انھیں ان کے مالک کی وفات یا تبدیلی کے متعلق نہ بتایا جائے تو وہ شہد بنانا بند کر دیتی ہیں۔
شاہی محل میں شہد کی مکھیوں کو پالنے والے چیپل کا کہنا تھا کہ اس رسم کے مطابق ’شاہی خاندان میں جب کسی اہم شخص کی وفات ہو جاتی ہے اور وہ ان شہد کی مکھیوں کا مالک یا مالکن ہو تو اس بارے میں انھیں آگاہ کیا جاتا ہے۔ ملکہ سے اہم اور کون ہو سکتا ہے؟‘
’آپ شہد کی مکھی کے ہر چھتے کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں ۔کہ مالکن وفات پا گئی ہیں۔ لیکن آپ کہیں نہ جانا، آپ کے نئے مالک آپ کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے۔‘