’ہولی فیملی ہسپتال میں انسانی خون پینے والی لیڈی ڈاکٹر نوکری سے فارغ۔‘ یہ وہ ہیڈلائن تھی جس نے گذشتہ دنوں پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین کی توجہ اپنی جانب مرکوز کی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک ایسی فیک نیوز تھی۔ جس نے نہ صرف ایک لڑکی کی زندگی بلکہ ان کے پورے خاندان کو ذہنی طور پر بُری طرح متاثر کیا ہے۔
راولپنڈی کے رہائشی محمد حنیف (فرضی نام) کا کہنا ہے۔ کہ انھوں نے اپنی اکلوتی اولاد کو بڑی چاہ سے ڈاکٹر بنایا تاہم اس جھوٹی خبر سے ’۔میری بیٹی شدید اذیت میں ہے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ اس خبر کی تردید اور حکام کی جانب سے وضاحتوں کے باوجود اُن کی بیٹی ’زندگی کی طرف واپس نہیں لوٹ پا رہی ہے۔‘
گذشتہ ہفتے بعض مقامی اخباروں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس۔ نے بغیر تصدیق یہ خبر اپنے پلیٹ فارمز پر شیئر کی تھی کہ راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں ایک لیڈی ڈاکٹر مریضوں کو لگائے جانے والے کینولا سے خون پینے کی عادی ہیں۔
محمد حنیف کی ڈاکٹر بیٹی راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال میں ہاؤس جاب کر رہی تھیں۔ جب ان کے حوالے سے یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی۔
حنیف بتاتے ہیں کہ۔ ’ہم جس کرب، تکلیف اور دکھ سے گزر رہے ہیں۔ یہ بتایا نہیں جا سکتا۔ بیٹی کے حوالے سے اس افواہ پر مبنی ویڈیوز اور پوسٹیں تو لاکھوں لوگوں نے دیکھیں اور پڑھیں مگر اس کی تردید۔ اور اس پر معذرت پر کسی نے کم ہی توجہ دی ہے۔‘