پنجاب پولیس کا محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے لاہور انار کلی بم دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔
پنجاب پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ سیف سٹی اتھارٹی، انٹیلیجنس اور دیگر ٹیکنیکل طریقوں کی مدد سے ‘دہشت گردوں کا نیٹ ورک’ توڑ دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں ملزمان کی شناخت ثنااللہ اور عبدالرازق کے نام سے ہوئی اور انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ٹرک کے ذریعے بلوچستان سے لاہور پہنچے تھے۔تحریر جاری ہے
انہوں نے کہا کہ دونوں ملزمان لاہور میں ایک ہی دن دو بم دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ گرفتار ملزمان نے انارکلی دھماکے میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے اور اس کے نتیجے میں سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن لاہور میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دھماکے کے تمام مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور محکمے کی تفتیشی ٹیم قانونی عمل کے ذریعے ان کو یقینی طور پر سزا دلوانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
واضح رہے کہ رواں برس 20 جنوری کو لاہور کے انار کلی بازار میں دھماکے سے 3 افراد جاں بحق اور 30 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے، جس کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ابتدائی طور پر گیس سلینڈر کا دھماکا قرار دیا تھا۔
تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ ایک بم دھماکا تھا، ایک غیرمعروف تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
سی ٹی ڈی نے واقعے کا مقدمہ قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفتیش کے دوران دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث چند افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو جیو فیسنگ اور اس طرح کے دیگر طریقوں سے مرکزی ملزم کو تلاش کرنے میں مدد ملی ہے جس نے انارکلی کی پان منڈی میں دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کال ریکارڈنگ اور بازار، سڑک اور علاقے میں نصب کیمروں سے کچھ رہنمائی حاصل کی تھی۔
بعد ازاں مارچ میں دھماکے سے جڑے 6 دہشت گرد بلوچستان کے شہر سبی کے شہری علاقے ناگاؤ پہاڑی میں فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تھے۔