سعودی عرب: الرخا میلے میں توجہ کا مرکز”ام نورا” کون ہیں؟
سعودی عرب نے لوک رقص ، ورثہ کے ملبوسات ۔ شادی بیاہ کے ماڈل پیش کرنے ، خلیج اور مقامی ثقافتوں کے مابین ربط و تعلق کے میدان میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے۔ اس والے سے طایف میں منعقد ہونے والے الرخا میلے میں ’ام نورہ‘ نے زائرین اور سیاحوں کے دل جیت اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرکے یہ ثابت کیا کہ لوگ اب بھی روایتی شای بیاہ اور اس نوعیت کی تقریبات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
طائف میں "رخا”۔ فیسٹیول میں اس کے کونے میں زائرین کی طرف سے پرانی شادی کے ملبوسات کی نمائش کی گئی جسے دیکھنے سیاحوں کا ھجوم امڈ آیا۔ اس اسٹال پردلہا اور دلہن کا گئے وقتوں میں عروسی لباس، گھروں میں شادیوں کے موقعے پر استعمال ہونے والے برتن اور لوک داستانوں کی دیگر تفصلات بھی وہاں پر موجودہیں۔
عروسی تفصیلات کے براہ راست مناظر
میلے کے دوران ام نورا نے بحرین کی شادی کے براہ راست مناظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ۔”روایتی بحرینی شادی مقامی ماحول میں اس کے کچھ اہم عناصر کی موجودگی کے باوجود مختلف ہیں۔
میلے میں آنے والی خواتین کی بڑی تعداد ماڈل دلہن کو دیکھ کر اس کے گرد جمع ہوگئیں۔ پھر شادی کی تفصیلات کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ اس گفتگو میں جہیز ۔ نیٹ ورک ۔ اور شادی کی تقریبات پر سیرحاصل بحث ہوئی۔
ادی بیاہ کے ماڈل پیش کرنے ، خلیج اور مقامی ثقافتوں کے مابین ربط و تعلق کے میدان میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے