نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کو پیر کو سب سے بڑے ملکی اعزازات میں سے ایک سے نوازا گیا جو ان کو کرونا وبا اور کرائسٹ چرچ حملے جیسے مشکل حالات میں اعلیٰ لیڈرشپ کے مظاہرے پر دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق شاہ چارلس کی سالگرہ کے روز جیسنڈا آرڈرن کو ’ڈیم گرینڈ کمپینیئن‘ سے نوازا گیا، جو کہ نیوزی لینڈ کا دوسرا بڑا اعزاز ہے۔
برطانوی شاہ چارلس کے جنم دن پر پانچ جون کو چھٹی منائی جاتی ہے. جس کے لیے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے ایک کارونیشن اعزازت کی. ایک فہرست بھی تیار کی۔
یہ فہرست وزیر اعظم کی طرف سے بھیجی جاتی ہے. جسے برطانوی حاکم منظور کرتے ہیں۔
اپنے اعزاز کے حوالے سے سابق وزیر اعظم آرڈرن نے براڈکاسٹر ٹی وی این زی کو بتایا کہ وہ اس کو وصول کرنے پر ’دو رائے‘ کا شکار تھیں کیونکہ ’یہ ایک اجتماعی تجربہ تھا. جس میں پورا نیوزی لینڈ شامل تھا۔‘
اچانک استعفیٰ
جنوری میں جیسنڈا آرڈرن نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کی حیثیت سے اچانک استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا. کہ ان کے کام میں بے لگام مطالبات نے بالآخر انہیں تھکا دیا ہے۔ یسنڈا آرڈرن 2017 میں ملک کی تیسری خاتون وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں. اور اپنی پہلی ہنگامہ خیز مدت کے دوران انہیں نیوزی لینڈ میں بدترین دہشت گرد حملے، مہلک آتش فشاں پھٹنے اور کووڈ 19 کی وبا کا سامنا کرنا پڑا۔
صرف 37 سال کی عمر میں انہوں نے 1856 کے بعد سے ملک کی سب سے کم عمر وزیراعظم اور ترقی پسند سیاست کے لیے عالمی شہرت حاصل کی تھی۔
جیسنڈا آرڈرن نے 2020 کے انتخابات میں دوسری مدت کے لیے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی. لیکن ان کو مقبولیت میں کمی کا سامنا بھی کرنا پڑا کیوں کہ انہیں حکومت پر اعتماد میں کمی. بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال اور قدامت پسند حزب اختلاف کا سامنا تھا۔