انڈیا کی سکن کیئر مارکیٹ (یعنی جِلد کی دیکھ بھال اور بہتری کی مصنوعات والی صنعت) دنیا کی پانچ بڑی سکن کیئر مارکیٹوں میں سے ایک ہے اور حالیہ برسوں میں اس صنعت کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
سکن کیئر صنعت میں وسعت کی وجہ یہ ہے کہ نوجوان زیادہ بہتر اور جاذبِ نظر آنے کی غرض سے پیسہ خرچ کرنا چاہتے ہیں اور اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے حالیہ برسوں میں کئی میک اپ سٹارٹ اپس بھی اس صنعت میں داخل ہوئے ہیں۔
’انڈین سکن کیئر ایڈیکٹس‘ نامی ایک صارف نے ریڈاٹ گروپ پر لکھا: ’میں نے اپنی اوئلی (چکنی) اور حساس جلد پر ہر قسم کی سن سکرین کریم استعمال کی ہے، اس لیے آپ مجھ سے اس بارے میں کچھ بھی پوچھ سکتے ہیں۔‘
اس ریڈاٹ گروپ کو سنہ 2018 میں بنایا گیا تھا اور اس کے 45,000 اراکین ہیں۔ اس پوسٹ کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر میں انڈین، مغربی اور کورین برانڈز کی 18 مختلف سن سکرین والی مصنوعات دکھائی گئیں۔
اس پوسٹ میں پروڈکٹس یا مصنوعات کے اثرات بشمول ساخت، پسینہ اور پانی سے بچاؤ کے بارے میں معنی خیز بحث کی گئی ہے۔ دس سال پہلے تک انڈیا کے صارفین سن سکرین کریم کے بارے میں سوچتے بھی نہیں تھے حالانکہ انڈیا کی حقیقت یہ ہے کہ اپنی گرمیوں کی وجہ سے یہ ہمیشہ خبروں میں رہتا ہے۔
دہائیوں تک انڈیا کے بازار میں انڈیا یونی لیور، ہمالیہ ویلنس، امامی اور نیویا جیسے بڑے گھریلو برانڈز کا غلبہ رہا ہے۔
L’Oreal جیسے غیر ملکی برانڈز سنہ 1990 کی دہائی میں انڈیا میں داخل ہوئے۔ یہ وہ وقت تھا جب انڈیا اپنی معیشت کو آزاد کر رہا تھا اور بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا تھا۔
لیکن قیمت، پیکیجنگ اور حکیمی جڑی بوٹیوں کے علاوہ، یہ مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے پاس خود کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے علاوہ زیادہ آپشنز نہیں تھے۔
انڈین سکن کیئر (جلد کی دیکھ بھال کی) مارکیٹ
لیکن اب ملکی سطح پر پیدا ہونے والے سکن کیئر برانڈز کے آغاز نے اس مارکیٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
مارکیٹ ریسرچ کمپنی اسٹیٹسٹا کے مطابق انڈین سکن کیئر مارکیٹ سنہ 2013 میں 5.8 ارب امریکی ڈالر سے بڑھ کر 7.65 ارب امریکی ڈالر ہو گئی ہے اور سنہ 2026 تک اس میں مزید دو ارب ڈالر کے اضافے کا امکان ہے۔
سکن کیئر برانڈ ہوناسا کے شریک بانی اور سی ای او ورون الگھ کہتے ہیں کہ ’اس اچانک اضافے کی پہلی وجہ ای کامرس جیسے ذرائع سے براہ راست صارفین تک ایکسپریس ڈیلیوری ہے جس کی وجہ سے اسے صارفین تک پہنچانا آسان ہو گيا ہے۔‘
اور اس کا اثر صاف نظر آتا ہے۔
بالی وڈ اداکارہ عالیہ بھٹ نے سنہ 2021 میں اپنی سکن کیئر روٹین پر ایک ویڈیو بنائی، جس میں نیاسینمائڈ سیرم، واٹر میلن بیسڈ موئسچرائزر، کیفین سکن ڈراپس جیسی مصنوعات کا ذکر کیا۔ پانچ سال پہلے انڈیا میں کم قیمتوں پر ایسی مصنوعات دستیاب نہیں تھیں۔
اب آپ ان مصنوعات کو صرف ایک کلک سے خرید سکتے ہیں۔
سکن کیئر کی دنیا میں نیا انقلاب
ای کامرس پلیٹ فارم نائیکا نے سنہ 2012 میں اس تبدیلی کا آغاز اپنی ویب سائٹ پر خوبصورتی اور سکن کیئر پراڈکٹس کی اچھی خاصی تعداد کے ساتھ کیا۔
نائیکا کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اس وقت جلد کی دیکھ بھال اور ذاتی نگہداشت انڈیا میں ایک فروغ پاتا ہوا شعبہ تھا لیکن دیگر ممالک کے مقابلے میں مانگ اور خریداری بہت کم تھی۔‘
نائیکا نے ملک میں تیزی سے اپنی کمپنی کے وسعت دی اور آج تقریبا 95 فیصد علاقوں تک اس کی رسائی ہے۔ اس کمپنی کے بعد سنہ 2016 میں ہنوسا کمپنی نے ماماارتھ برانڈ لانچ کیا۔
عالمی سطح پر بھی اس انڈسٹری میں تبدیلی آئی ہے اور لوگوں نے پہلے کے مقابلے میں کم عمری میں ہی اپنی جلد کا زیادہ خیال رکھنا شروع کر دیا ہے۔
سکن کیئر، جو کبھی مغرب میں کلینزنگ، ٹوننگ اور موئسچرائزنگ تک محدود تھی سنہ 2016 میں وائرل ہونے والے ملٹی سٹیپ کورین طریقہ کی بدولت مکمل طور پر بدل گئی۔
کورین بیوٹی برانڈز
سنہ 2017 میں نائیکا نے بتایا کہ فیس شاپ اور انسفری جیسے کورین برانڈز نے کمپنی کی سکن کیئر مصنوعات کی فروخت میں 15 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔
اس کے چند مہینوں بعد دیگر انڈین ویب سائٹس بشمول بیوٹی برن، کوریکارٹ، لیمسے، میک کران اور شیلک شروع کی گئیں، جو مزید کوریائی بیوٹی برانڈز پیش کرتی ہیں۔
آپ کو پانی پر مبنی کلینزر یا تیل پر مبنی کلینزر استعمال کرنا چاہیے۔ آپ گائیڈریٹنگ ٹونر استعمال کریں یا پھر ایکسفولیئٹنگ ٹونر استعمال کریں۔ ایسنس استعمال کریں یا سیرم استعمال کریں۔ انٹرنیٹ ایسی معلومات سے بھرا ہوا ہے۔
ہوناسا کے سی ای او الگھ کہتے ہین کہ ’آج کے نوجوان متجسس اور خود تعلیم یافتہ ہیں۔‘
انٹرنیٹ پر جلد کی تمام تر اقسام کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے والے انفلوئنسرز اور ماہر امراض جلد کی بہت ساری ویڈیوز موجود ہیں۔
آسان حصول اور کفایت
انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کی ڈرماٹولوجسٹ (ماہر امراض جلد) ڈاکٹر ماناسی شرولیکر کا کہنا ہے کہ ’فومو یعنی فیئر آف مسنگ آؤٹ (چھوٹ جانے کا خوف) 18-35 کی عمر کے گروپ میں ان مصنوعات کی کھپت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘
جب کسی پراڈکٹ کو آن لائن دیکھ کر صارفین میں نئی مصنوعات کی مانگ بڑھ جاتی ہے تو بہت سے انڈین برانڈز انھیں قابل رسائی اور سستی بنانے کے لیے مارکیٹ میں اُتر آتے ہیں۔
Minimalist، Dot & Key، Re’Equil اور Conscious Chemist جیسے برانڈز چہرے کے سوراخ، پگمنٹیشن اور جھریوں کے لیے ’سائنسی طور پر ثابت شدہ‘ مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔
جبکہ نیملی نیچرلز، ارتھ ریدم اور جوسی کیمسٹری سمیت دوسرے برانڈز نے خود کو آرگینک برانڈز کے طور پر قائم کیا ہے جو قدرتی اجزا کے استعمال کا دعوی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر شرولیکر کا خیال ہے کہ انڈین افراد کی جلد پر مہاسوں یا سیاہ دھبوں اور سوزش ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
اینٹی ایجنگ کے لیے
سٹارٹ اپس نے وٹامن سی اور ریٹینول جیسے مرکبات کے ساتھ صارفین تک پہنچنے کی کوشش کی جنھیں بالترتیب پگمنٹیشن اور اینٹی ایجنگ کے لیے کارآمد تصور کیا جاتا ہے۔
سکن کیئر برانڈ مینیملسٹ کے سی ای او اور شریک بانی موہت یادیو نے کہا: ’انڈین لوگوں میں تل مہاسے، پگمنٹیشن اور اینٹی ایجنگ سب سے بڑی تشویش ہے۔‘
اس کی سب سے مشہور مصنوعات میں سے ایک پگمنٹیشن اور ایکنی فیس سیرم ہے۔
نائیکا کی سی ای او اور بانی پھالگونی نایر کہتی ہیں کہ ’خوبصورتی کے لیے تعلیم کی ضرورت ہے۔ اور انڈین صارفین اس کے بھوکے تھے۔‘
نائیکا کی ویب سائٹ پر سکن کیئر پر ایک بلاگ سیکشن ہے اور اس کا یوٹیوب چینل اکثر متاثر کن افراد کے ٹیوٹوریئلز پیش کرتا ہے۔
مسٹر الگھ کا کہنا ہے کہ ’صارفین کسی بھی پراڈکٹ کو خریدنے سے پہلے اس میں استعمال ہونے والے اجزا، سرٹیفیکیشن، ٹیسٹنگ سب کچھ جاننا چاہتے ہیں۔‘
ڈاکٹر شرولیکر کا کہنا ہے کہ ’مجھے خود ٹونر، ایسنس جیسے الفاظ کے بارے میں خود کو تعلیم دینا پڑی ہے کیونکہ میرے مریض آن لائن ملنے والی بہت سی معلومات سے الجھ جاتے ہیں، اور مجھے انھیں صحیح معلومات دینے کے لیے یہ سب ٹھیک طریقے سے سمجھانا پڑتا ہے۔‘
’ہم طبی تربیت کے دوران اپنی جلد کی دیکھ بھال کے معمولات کی بجائے سورائسس، وٹیلیگو اور ان کے علاج کے پروٹوکول جیسی بیماریوں پر زیادہ کام کرتے ہیں۔‘
بہتری کی گنجائش
ان میں سے زیادہ تر سٹارٹ اپس صرف ڈیجیٹل کاروبار کے طور پر شروع ہوئے۔ لیکن اب انڈیا کی خوبصورتی اور ذاتی نگہداشت کی مارکیٹ میں 28.6 فیصد شیئر کے ساتھ نائیکا عوامی طور پر درج کمپنی ہے۔
اسی طرح ہونسا کمپنی کی مالیت کا تخمینہ رواں سال ایک ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
ان سٹارٹ اپس کی کامیابی نے پرانے برانڈز کو اپنے ماڈل کی پیروی کرنے کی ترغیب دی ہے۔
جلد کے متعلق بات چیت
Ponds اور L’Oreal نے مغرب میں مقبول مصنوعات کو انڈیا میں متعارف کرایا ہے۔ Lakme اور Garnier نے وٹامن سی کی مصنوعات کی ایک رینج نکالی جس میں مختلف قسم کی مصنوعات ہیں۔
Lakme اور L’Oreal AI اپنی ویب سائٹس پر جلد کے متعلق مشورے پیش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر شیرولیکر جیسے ماہر امراض جلد اور حسن کے ماہرین واٹس ایپ اور ای میل پر مشورے دیتے ہیں۔
بہت سے ڈاکٹروں نے تو اپنی برانڈز بھی لانچ کی ہیں۔ جیسے ڈاکٹر سیٹھ، ڈاکٹر جمنا پائی سکن لیب وغیرہ۔
Minimalist کے سی ای او اور شریک بانی موہت یادو کہتے ہیں: ’یہ سمجھنا آسان ہے کہ بڑے شہروں میں صارفین زیادہ تجربہ کار اور باخبر ہیں، لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا ہے۔ ہمارے کاروبار کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ چھوٹے شہروں پر مبنی ہے جس میں دوسرے اور تیسرے درجے کے شہر آتے ہیں۔‘
موہت یادیو کہتے ہیں: ’امریکہ میں جلد کی دیکھ بھال پر فی کس خرچ تقریباً 65 امریکی ڈالر آتا ہے، جب کہ انڈیا میں یہ تقریباً ایک ڈالر ہے۔‘
الگھ کہتے ہیں کہ ’انڈین سکن کیئر انڈسٹری اب اپنے ابتدائی دور میں نہیں ہے اور جس رفتار سے یہ ترقی کر رہی ہے، ہم جلد ہی اپنے برانڈز کے ساتھ عالمی منڈیوں میں مقابلہ کر رہے ہوں گے۔‘