خواتین کی تنہا سیاحت میں ٹور کمپنیوں کا کردار: ’پہلے والدین اکیلے کیا، دوستوں کے ساتھ بھی شمالی علاقوں کو نہیں جانے دیتے تھے‘

سوشل میڈیا پر ہمیں اکثر ایسی تصاویر دیکھنے کو ملتی ہیں. جن میں کبھی کوئی خاتون اکیلے بائیک پر کسی خوبصورت شہر میں گھوم رہی ہے تو کبھی کوئی اپنا سب کچھ بیچ کر دنیا گھوم رہی ہوتی ہے۔ حالیہ عرصے میں سولو فی میل ٹریولرزیعنی خواتین کے اکیلے سیر و سیاحت کرنے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

اس کی ایک بڑی وجہ ایسی ٹور آپریٹر کمپنیاں ہیں جو اکیلے سفر کرنے والی خواتین کے لیے. سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ تو کیا یہی کمپنیاں اس ٹرینڈ میں اضافے کی وجہ ہیں؟

ایمن عبداللہ ایک پرائیوٹ سکول کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈپٹی جنرل مینیجر کام کرتی ہیں۔ سنہ 2016 سے لے کر اب تک ایمن 13 ممالک کا سفر کر چکی ہیں۔ 2016 میں پہلی بار ایمن جہاز پر بیٹھی تھیں. اور اُس کے بعد سے وہ اکیلے ہی دنیا گھوم رہی ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’اُس وقت میرے والدین بہت فکر مند تھے۔ اُن کو میری حفاظت کی سب سے زیادہ فکر تھی۔ وہ مجھے کہیں بھیجنے سے پہلے چھ بار سوچتے تھے اور دوستوں کے ساتھ جانے کی اجازت بھی نہیں ملتی تھی۔‘

والدین

ایمن کو بھی اُسی سوچ کا سامنا کرنا پڑا. جو اُن جیسی کئی خواتین کو کرنا پڑتا ہے۔ ایمن بتاتی ہیں کہ ’اُن کے والدین انھیں اکیلے کیا دوستوں کے ساتھ بھی شمالی علاقوں کی سیر کے لیے. نہیں جانے دیتے تھے۔‘

Courtesy: Mango Man Tours

ایمن نے دنیا گھومنے کا ارادہ کیا، اُنھوں نے ایسی ٹور آپریٹر کمپنی کی تلاش شروع کی جس کے ساتھ وہ باآسانی گھوم پھر سکیں۔ ایسے میں ان کی نظر ایک ایسی کمپنی پر پڑی جو صرف خواتین کے لیے کام کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے سیرو سیاحت کا ارادہ کیا. تو ایک کمپنی مجھے ملی جو خواتین کی ہر طرح سے رہنمائی کر رہی تھی۔ اُنھوں نے ٹور شروع ہونے سے پہلے سب کچھ اچھے سے بتایا۔ سکیورٹی سے متعلق بھی تمام سوالات کے جوابات دیے تھے۔ مجھے سمجھ آ گئی تھی. کہ میں اب گھر والوں کو آسانی سے راضی کر لوں گی۔‘

ایمن کی زندگی میں تبدیلی اُس وقت آئی. جب اُن کی والدہ نے اجازت دینے سے قبل شرط رکھی کہ وہ اس کمپنی کے لوگوں سے ملنا چاہتی ہیں. اور دیکھنا چاہتی ہیں. کہ ان کے ساتھ کون کون جا رہا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.