’ہم وہاں جا رہے ہیں جہاں پر پاکستان کی سرحد ختم ہوتی ہے۔‘ میں نے اپنے بچوں کو بتایا جو کپڑوں کے اوپر جیکٹیں پہننے میں مصروف تھے۔
پہلی جماعت کے طالب علموں جیسا جغرافیائی تجسس ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے پوچھا ’کیا ہم اُوپر کی جانب جائیں گے ۔یا نیچے؟‘
میں نے جواب دیا ’اُوپر‘۔ ہم دنیا کی بلند ترین۔ ’کیش مشین‘ (یعنی اے ٹی ایم) کی طرف جا رہے تھے جو پاکستان کے شمالی صوبہ گلگت بلتستان میں چین اور پاکستان کے درمیان خنجراب پاس کی سرحد پر واقع ہے۔ میں اپنے بچوں کو پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات دکھانا چاہتی تھی۔
4693 میٹر کی حیران کُن بلندی پر بنا یہ پاس دنیا کی سب سے زیادہ پختہ بارڈر کراسنگ ہے۔ اور یہاں پہنچنا اس دنیا کی سب سے زیادہ ڈرامائی ڈرائیوز کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ برف سے ڈھکی قراقرم کی چوٹیوں کے درمیان بنی سڑک خنجراب نیشنل پارک سے گزرتی ہے جہاں پاکستان کے قومی جانور مارخور کے علاوہ برفانی چیتے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
سفر کا آغاز
ہمارا سفر پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں اپنے گھر سے شروع ہوا تھا۔ اور اس سفر میں ہوائی جہاز، ٹرین اور گلگت شہر سے چھ گھنٹے سے زیادہ کی مسافت شامل تھی۔ خنجراب پاس تک روڈ اچھی حالت میں اور پختہ ہے۔ اور اسی لیے ڈرائیو کرنا کافی آسان ہے۔ ہم نے اس سفر کے لیے جو گاڑی کرائے پر لی تھی وہ ہماری ضرورت کے حساب سے کافی پُرسکون تھی۔
لیکن یہ اونچائی سفر کو ایک چیلنج بناتی ہے۔ 2000 کلومیٹر کی چڑھائی کے دوران ہمارے مقامی ڈرائیور اور ٹور گائیڈ نے ہدایت کی کہ ہم الٹیٹیوڈ سکنیس (اونچائی پر طبعیت کا خراب ہونا) سے بچنے کے لیے قریبی وادی ہنزہ سے خشک خوبانیاں لے کر اپنی زبان کے نیچے رکھیں۔
اوپر نیچے کپڑوں کی تہیں چڑھائے ہم نے تیزی سے بدلتے ہوئے موسم کے لیے خود کو تیار کیا۔ جو گرمیوں میں بھی منفی پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی گِر سکتا ہے، اس کے ساتھ ہی یخ بستہ ہواؤں کی وجہ سے دھوپ میں جلنے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
تاہم جب ہم سرحد پر پہنچے تو سورج ڈھل چکا تھا۔ جس سے میرے بچوں کے گال ٹماٹر جیسے سرخ ہو گئے۔ یہ انتہائی خوبصورت وادی ہے۔ مقامی لوگ اسے ایک ایسے علاقے کے طور پر بیان کرتے ہیں جس کے اوپر صرف آسمان ہے اور نیچے بادل ہیں۔
پھر اس دور دراز پہاڑی علاقے کے بیچ میں ایک اے ٹی ایم کیوں لگایا گیا ہے؟