خلا کی گہرایوں میں انسانی جسم کو درپیش چیلنجز اور حل

2
0
خلا

ہڈیوں اور پٹھوں کی کمزوری، تابکاری کے اثرات اور بینائی کے مسائل، وہ محض چند مشکلات ہیں جن کا سامنا خلا بازوں کو طویل عرصے کے مشنز کے دوران کرنا پڑتا ہے۔ ان تمام مسائل سے بڑھ کر تنہائی کے نفسیاتی اثرات ہیں۔

جب امریکی خلاباز بوچ ولمور اور سنی ویلیمز بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر نو ماہ گزارنے. کے بعد زمین پر واپسی کی تیاری کر رہے ہیں تو ان کی صحت کو درپیش کچھ خطرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا لیکن کئی مسائل اب بھی مکمل طور پر سمجھ میں نہیں آئے۔

یہ خطرات اس وقت مزید بڑھ جائیں گے جب انسان نظامِ شمسی میں مزید گہرائی تک جانے کی کوشش کرے گا، حتیٰ کہ مریخ تک۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے. جدید ترین حل تلاش کرنا اب ناگزیر ہو گیا ہے۔

ورزش اس سلسلے میں انتہائی اہم ہے۔ بیلر کالج آف میڈیسن کے سینٹر فار اسپیس میڈیسن کی اسسٹنٹ پروفیسر ریحانہ بخاری کا کہنا ہے کہ اگرچہ بوچ ولمور اور سنی ویلیمز کے مشن کو کافی توجہ ملی ہے، تاہم خلائی اسٹیشن پر نو ماہ گزارنا اب معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔

خلائی سٹیشن

عام طور پر خلائی مشنز چھ ماہ کے ہوتے ہیں، تاہم بعض خلاباز خلائی سٹیشن پر ایک سال تک رہتے ہیں اور ماہرین پراعتماد ہیں کہ اس دوران. ان کی صحت کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے انتظامات کافی ہیں۔
یہ عام بات ہے کہ وزن اٹھانے سے ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، لیکن زمین پر ہر عام حرکت بھی دراصل کششِ ثقل کے خلاف ایک مزاحمت ہوتی ہے۔ خلا میں یہ مزاحمت موجود نہیں ہوتی۔

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے خلائی سٹیشن پر تین مختلف ورزش. کی مشینیں نصب ہیں۔ ان میں سے ایک مزاحمتی آلہ 2009 میں لگایا گیا تھا، جو ویکیوم ٹیوبز اور فلائی وہیل کیبلز. کے ذریعے زمین جیسی صورت حال پیدا کرتا ہے۔ اس مشین پر روزانہ دو گھنٹے. کی ورزش خلا بازوں کو. اچھی جسمانی حالت میں رکھتی ہے۔

ریحانہ بخاری نے اے ایف پی کو بتایا. کہ اس کا سب سے واضح ثبوت یہ ہے. کہ جب خلاباز واپس آتے ہیں تو عام طور پر ان میں فریکچر. کے مسائل نظر نہیں آتے، حالاں کہ ہڈیوں کو پہنچنے والے نقصان سکین میں نمایاں ہوتے ہیں۔

ایروسپیس میڈیسن

یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا میں ایروسپیس میڈیسن کے وائس چیئرمین ایمانوئل ارکیٹا کا کہنا ہے کہ ایک اور اہم مسئلہ توازن کا بگڑ جانا ہے۔ ان کے مطابق ’یہ مسئلہ ہر خلا باز کو پیش آتا ہے، حتیٰ کہ ان کو بھی جو صرف چند دن خلا میں گزارتے ہیں۔ ناسا کے 45 روزہ بحالی پروگرام کے دوران خلا بازوں کو اپنے جسم کو دوبارہ معمول کے مطابق تربیت دینی پڑتی ہے۔‘

ایک اور اہم مسئلہ ’رطوبتوں کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی‘ ہے۔ یعنی خلا میں جسمانی رطوبتوں. کا سر کی جانب منتقل ہو جانا۔ اس کے باعث پیشاب میں کیلشیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے گردے کی پتھری بننے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ فلوئڈ شفٹ سر میں دباؤ بڑھانے، آنکھوں کی ساخت بدلنے اور خلا میں بصارت کے مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

البتہ ایک معاملے میں یہ اثر مثبت بھی ثابت ہوا۔ ناسا کی خلا باز جیسیکا میئر نے حالیہ لانچ سے پہلے کہا. کہ ’مجھے بصارت کا شدید مسئلہ ہوا، لیکن جب میں نے دوبارہ خلا میں سفر. کیا تو میرے بصارت بہتر ہو کر 20/15 تک پہنچ گئی جو خرابی دور کرنے کے لیے. مہنگی ترین.  سرجری سے بھی بہتر نتیجہ ہے۔ شکریہ، ٹیکس ادا کرنے والو!‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.