لندن: برطانیہ میں سیاسی پناہ سے متعلق قوانین میں تبدیلیاں، ایوان بالا نے سیاسی پناہ کے قوانین سے متعلق متنازع اصلاحاتی بل "نیشنلٹی اینڈ بارڈرز بل” منظور کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی ایوان بالا "ہاؤس آف لارڈز” نے بدھ کو سیاسی پناہ کے قوانین سے متعلق متنازع "نیشنلٹی اینڈ بارڈرز بل” منظور کرلیا ہے۔ متنازع قوانین میں ترمیم کیلئے مختلف تجاویز پیش کی گئی تھی جسے مسترد کرتے ہوئے قانون کو منظور کرلیا گیا۔
نئے قوانین کے تحت انسانی اسمگلروں اور غیر قانونی امیگریشن میں سہولت فراہم کرنے والے افراد کو عمر قید کی سزا سنائی جاسکے گی، جبکہ ملک میں غیر قانونی طریقے سے ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو بھی جیل بھیجا جاسکے گا۔
برطانوی وزیرداخلہ پریتی پٹیل نے نئے قوانین کی ایوان بالا سے منظوری کو تاریخی اقدام قرار دیا ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے برطانوی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کچھ تنظیموں کی جانب سے حکومتی بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ میں غیرقانونی تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے اپنے بیان میں نئے قانون کو عالمی پناہ گزین کنونشنز کے خط اور روح کے منافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مایوسی ہوئی ہے کہ برطانیہ پناہ کے متلاشیوں کے لیے اپنے دروازے بند کررہا ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکلنے کے بعد غیر قانونی مہاجرین کی ملک میں آمد کو روکنے کیلئے امیگریشن قوانین کو سخت کرنے پر کام کر رہا ہے، تاہم اب تک اس سلسلہ میں اسے مسلسل ناکامی کا سامنا ہے، اور 2021 سے غیر قانونی طریقہ سے برطانیہ پہنچنے والے تارکین کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے۔