انڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟

15
8

سابق انڈین کرکٹر اجے جدیجہ کا اچانک خبروں میں آنا کرکٹ شائقین کے لیے کوئی غیر معمولی بات نہیں کیونکہ گذشتہ سال جب کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران افغانستان کی ٹیم کی کارکردگی ناقابل یقین حد تک شاندار رہی تھی تو اس کا سہرا کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے مینٹور اور کوچ اجے جدیجہ کو بھی دیا جا رہا تھا۔

پھر گذشتہ دنوں بابراعظم کو انگلینڈ کے خلاف بقیہ ٹیسٹ میچوں سے فارغ کیے. جانے پر جب پاکستانی کرکٹر فخر زمان نے بابر اعظم کا مقابلہ وراٹ کوہلی سے کیا تو اجے جدیجہ کا جواب انڈیا اور پاکستان کے درمیان پرانی حریفانہ چپقلش کی یاد دہانی کراتا نظر آیا۔

لیکن اس سے دو دن قبل اچانک جدیجہ کا مقابلہ انڈین کرکٹر وراٹ کوہلی سے یوں ہونے لگا. کہ وہ دولت کے معاملے میں راتوں رات کوہلی سے آگے نکل گئے ہیں. اور سوشل میڈیا پر ان کی دولت کا تخمینہ پیش کیا جانے لگا۔

تو ایسا کیا ہوا. کہ جدیجہ کوہلی سے بھی آگے نکل گئے؟

در اصل یہ معاملہ اجے جدیجہ کے ایک شاہی خاندان سے تعلق سے جڑا ہے۔ گذشتہ دنوں ہندوؤں کے تہوار دسہرے کے موقعے پر اجے جدیجہ کے چچا اور سابق شاہی ریاست نواں نگر (اب جام نگر). کے راجہ یا جام صاحب شتروشلیہ دگوجے سنگھ جدیجہ نے انھیں اپنا جانشین قرار دیا ہے۔

دولت

بِزبَز کے مطابق انڈیا کے کرکٹر سچن تنڈولکر کی مجموعی دولت کا تخمینہ 1427 کروڑ روپے ہے جبکہ وراٹ کوہلی کی کل دولت کا تخمیہ 1090 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا کے مطابق اجے جدیجہ کے وارث بننے کے بعد ان کی دولت 1450 کروڑ ہو گئی ہے جو کہ ان سب سے زیادہ ٹھہری۔

جدیجہ کی دولت ان کی خاندان کی دولت کو ملا کر بتائی جا رہی جو انھیں ملنے والی ہے۔

جام صاحب شتروشلیہ سنگھ
،جام صاحب شتروشلیہ سنگھ نے اجے جدیجہ کو اپنا وارث مقرر کیا ہے

چونکہ شتروشلیہ سنگھ کی اپنی کوئی اولاد نرینہ نہیں تھی. اس لیے وہ ایک عرصے سے اس پر غور و خوض کر رہے تھے کہ ان کا جانشین کون ہو سکتا ہے اور پھر انھوں نے 11 اکتوبر سنہ 2024 کو دسہرے کے موقع پر اپنے جانشین کا اعلان کیا کہ ان کے بعد ان کے کزن کے بیٹا اجے جدیجہ ان کی جگہ اس شاہی ریاست کے جام صاحب ہوں گے۔

خاندان

اجے جدیجہ انڈیا میں بڑے نامور کرکٹروں کے خاندان سے آتے ہیں۔ ان سے پہلے سر رنجیت سنگھ. اور دلیپ سنگھ اس خاندان کے مشہور کرکٹرز رہے ہیں۔ یہاں تک کہ انڈیا میں کرکٹ کے دو اہم ترین ٹورنامنٹس ’رنجی ٹرافی‘ اور ’دلیپ ٹرافی‘ ان دونوں کرکٹروں سے ہی موسوم ہیں۔

ان کے علاوہ جدیجہ خاندان کے کچھ افراد برطانوی دور میں اور آزادی کے بعد بھی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

گجرات حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق جدیجہ خاندان اس وقت گجرات کے کچ کے راجہ بنے تھے. جب انھیں گجرات کے بادشاہ بہادر شاہ. نے ایک جنگ میں ان کے کردار کی وجہ سے 12 گاؤں عطا کیے تھے. لیکن ’درباری سیاست‘ اور اندرونی کشمکش کی وجہ سے انھوں نے اپنا علاقہ چھوڑ دیا. اور تقریباً 480 سال قبل سوراشٹر کے علاقے میں ایک نئی حکومت قائم کی۔

جام نگر محل
،جام نگر محل

تبصره

  1. ایسی تاریخی حقائق سے بھرپور انفارمیشن پڑھنا بہت اچھا لگتا ھے مگر شرط یہ ھے کہ تاریخی حقائق کو حسد و بعض اور کینہ جیسے جراثیم سے پاک ھونا چاھئے جو بھی تاریخی واقعات بیان کئے جائیں وہ حق اور سچ پر مبنی ھوں قارئین کی دلچسپی میں اضافہ ھوگا

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.