
’یہاں چاروں طرف خوف ہے۔ ہم سرحد پر رہ رہے ہیں اور یہاں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ سرحد پر رہنے والوں کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔‘
’کسی حکومت نے آج تک ہمارے مسائل کا حل نہیں سوچا، ہم اس وقت بھی. انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔‘
خوف اور بے بسی میں ڈوبے یہ الفاظ انڈیا اور پاکستان کی سرحد کے قریب واقع گاؤں پنڈ روسا کے نمبردار لکھویندر سنگھ کے ہیں۔
انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام. میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد سے جہاں دنیا بھر سے اس حملے کی مذمت کی جا رہی ہے وہیں انڈیا پاکستان کے درمیان موجودہ تناؤ نے لکھویندر سنگھ سمیت سرحد پر رہنے والوں کے مسائل کئی گنا بڑھا دیے ہیں۔
جہاں ہر طرف اس واقعے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کی بات کی جا رہی ہے. وہیں کچھ لوگوں کو یہ خدشہ بھی ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جن کی روزی روٹی سیاحت پر منحصر ہے. وہ اب شدید متاثر ہوں گے۔
اور انھی سب کے درمیان ایسے لوگ بھی ہیں. جو کشمیر کے باہر پنجاب میں انڈیا اور پاکستان کی سرحد پر رہتے ہیں اور اس وقت ان کے ذہنوں میں بہت سے خدشات اور سوالات موجود ہیں۔
وائرل ویڈیو اور انتظامیہ کی تردید
پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کا اثر سرحدی علاقوں میں بھی نظر آ رہا ہے۔
اسی تناظر میں کچھ دن پہلے انڈیا کے علاقے امرتسر سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا. کہ بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف). کے کہنے پر کسان سرحد پار اپنی. فصل کی عجلت میں کٹائی کر رہے ہیں۔
انڈین پنجاب کے گورداس پور ضلع کے کسانوں کا دعویٰ ہے. کہ بی ایس ایف نے ایک میٹنگ میں انھیں ہدایت کی کہ وہ اپنی فصلیں دو سے تین دن کے اندر سرحد پار سے کاٹ لیں۔
بی بی سی کسانوں کے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
دوسری جانب بعد میں ڈی سی امرتسر نے ایک بیان میں اس ویڈیو کی تردید کی ہے. اور کہا کہ اس میں حقیقت کے برخلاف بات کی گئی ہے۔
انھوں نے متنبہ کیا کہ پولیس. اور بی ایس ایف کی تصدیق کے بغیر ایسی کسی بھی معلومات کو نہ شیئر کیا جائے اور نا ہی ان پر یقین کیا جائے۔