دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک مانے جانے والے ایلون مسک سال 2018 میں کی جانے والی اپنی ٹویٹس پر مشکل میں پھنس گئے۔
انہیں اپنی ان دو ٹویٹس پر قانونی کارروائی کا سامنا ہے جس میں انہوں نے لکھا تھا۔ کہ وہ اپنی کار ساز کمپنی ٹیسلا کو شاید پرائیویٹ کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو جیوری کے انتخاب کے لیے۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک کمرہ عدالت میں عدالتی کارروئی کا آغاز ہوا۔
مسک کی مذکورہ ٹویٹس کے بعد ٹیسلا کے حصص کی قیمتیں ایک رولر کوسٹر کی طرح اتار چڑھاؤ کا شکار ہو گئی تھیں۔
ایلون مسک پر ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز کی طرف سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ بزنس ٹائیکون نے اپنی ٹویٹس میں لاپرواہی سے کام لیا۔ جس سے انہیں اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔
مسک عدالت طلب
مقدمے کی سماعت تین ہفتوں تک جاری رہنے کی توقع ہے اور مسک کو بھی ممکنہ طور پر گواہی کے لیے بلایا جائے گا۔
ٹیسلا کے حصص کی قیمت گذشتہ سال کے دوران گر گئی تھی کیونکہ سرمایہ کار مسک کی جانب سے ٹوئٹر کی خریداری پر پریشان ہیں جن کا خیال ہے کہ ارب پتی مسک اپنی زیادہ تر توجہ ، مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر مرکوز کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
شیئر ہولڈرز نے 2018 میں مسک کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جن کا الزام تھا۔ کہ ان کی ایک ٹویٹ کی وجہ انہیں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
مسک نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا۔ کہ ’عوامی طور پر تجارت کرنے والوں کے لیے الیکٹرک آٹومیکر خریدنے کے منصوبے میں سرمایہ کاری محفوظ ہے۔‘
ایک دوسری ٹویٹ میں مسک نے مزید کہا تھا۔ کہ ’سرمایہ کاروں کی حمایت کی تصدیق ہو گئی ہے اور یہ کہ معاہدہ صرف شیئر ہولڈرز کے ووٹ کا منتظر ہے۔‘
جھوٹا اعلان
21 نومبر 2019 کو لی گئی اس تصویر میں ٹیسلا کے شریک بانی اور سی ای او ایلون ہاؤتھورن، کیلی فورنیا میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ (اے ایف پی)
منگل کی کارروائی کے دوران امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج ایڈورڈ چین نے ممکنہ ججوں کے انتخاب کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا: ’مدعی کا الزام ہے۔ کہ یہ ٹویٹس ظاہری طور پر جھوٹی تھیں۔ لیکن اس سے مصنوعی طور۔ پر ٹیسلا سٹاک اور دیگر سکیورٹیز کی قیمتوں کو متاثر کیا گیا تھا۔‘
مختصر ٹویٹس
مسک کی 2018 میں کی گئی مختصر ٹویٹس کی امریکی حکام پہلے ہی جانچ کر چکے ہیں۔
امریکہ میں سٹاک مارکیٹ کے ریگولیٹر ادارے ’سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن‘ نے حکم دیا کہ ’مسک ٹیسلا کے بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں اور کمپنی اور مسک دونوں دو کروڑ ڈالر کا جرمانہ ادا کریں۔‘
مسک نے اس الزام سے انکار کیا ہے کہ وہ ان ٹوئٹس سے دھوکہ دے رہے تھے۔ جب کہ توقع ہے کہ ان کے وکلا گواہوں سے اُس وقت ان کے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی تصدیق کریں گے۔ جن میں کے دوست اور ساتھی ارب پتی شخصیت لیری ایلی سن کی گواہی بھی شامل ہے۔
ججوں کا انتخاب اس وقت شروع ہوا جب ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج ایڈورڈ چین نے گذشتہ ہفتے مسک کی طرف سے کارروائی کو جنوبی ریاست ٹیکسس منتقل۔ کرنے کی درخواست کو رد کر دیا تھا۔
مسک نے حال ہی میں ٹیسلا کا ہیڈکوارٹر ٹیکسس منتقل کیا تھا۔ اس لیے ان کی خواہش تھی۔ کہ یہ مقدمہ بھی اسی ریاست میں چلے۔