آج امریکا سے پاکستان آنے والی پرواز میں 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کی جان بچانے والی اشیاء شامل ہیں۔
پس منظر
پاکستان اورامریکہ کے لوگ مشترکہ طورپراستحکام، قیام امن اورعلاقائی اوربین الاقوامی معاشی ترقی کے فروغ کے خواہاں ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ۔امریکی سویلین امداد۔ نے توانائی۔ استحکام۔ تعلیم اورصحت اور معاشی ترقی سمیت پاکستانیوں کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل مسائل کے حل کے لیےحقیقی نتائج دیے ہیں۔ سنہ دوہزارنو سے لیکراب تک امریکی حکومت نے پاکستان کوسویلین امداد کی مد میں پانچ ارب ڈالراور ہنگامی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیےایک ارب ڈالر سے زیادہ امداد فراہم کی ہے۔
جب پاکستان 2010 میں تباہ کن سیلاب کی زد میں آیا۔ جس میں 1,700 سے زیادہ افراد ہلاک اور 20 ملین متاثر ہوئے۔ تو امریکہ نے تندہی اور سخاوت کے ساتھ جواب دیا۔ جب کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں نے ہنگامی امدادی خدمات فراہم کیں۔ اوباما انتظامیہ نے سینکڑوں ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
موجودہ سیلاب
آج پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب میں ڈوب گیا ہے اور آنے والے مہینوں میں مزید بارشوں سے موجودہ ابتر سیلابی صورتحال بد ترین ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اور اس مشکل گھڑی میں امریکہ سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے.
اس وقت امریکی سالانہ امداد دگنی سے زیادہ ہو کر 1.3 بلین ڈالر ہو گئی۔ اور اگلے دو سالوں میں امریکہ نے تعمیرنو کیلئے خطیررقم فراہم کی۔ اس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن نے سیلاب زدگان کے لیے۔ "مستقل، طویل مدتی” مدد کا اعلان کیا۔ اسکے علاوہ واشنگٹن نے بین الاقوامی قرض دینے والی ایجنسیوں سے اسلام آباد کو اضافی ہنگامی فنڈز فراہم کرنے کے لیے سفارش کی اور دیگر ممالک کو قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کی ترغیب دی۔
اس سال پاکستان ایک اور تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ – نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں رواں سیزن میں بارش اور سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 1314 تک پہنچ گئی ہے اور 12703 زخمی ہوئے ہیں۔ اسکے علاوہ 30 ملین سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔ اور زراعت، مویشیوں، املاک، اور اہم انفراسٹرکچر کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے۔
گزشتہ سال امریکہ نے ایک سو تیس ملیں ڈالر کی امداد کی تھی۔ اور بائیڈن انتظامیہ نے امدادی کوششوں کے لیے پچاس ملین ڈالر کا اضافہ کیا۔ اور یہ رقم بلاشبہ تباہی کے پیمانے کے ساتھ بڑھے گی
امريکی امداد
امدادی کاروائیوں کے سلسلے میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے یو ایس ایڈ کا قدرتی آفات سے نمٹنے کا ایک ماہر 29 اگست کو پاکستان پہنچا ہے۔ اور اس ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک چولے انٹر ایجنسی وفد کے ساتھ سیلاب سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کیلئے پاکستان پہنچا انہوں نے پاکستان میں جاری سیلاب سے ہونے والی تباہی پر دکھ کا اظہار کیا اور سیلاب زدگان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی۔ انہوں نے ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کو امریکی مدد کی پیشکش کی۔
ستمبر 9، 2022 کو امریکہ کی مرکزی کمانڈ نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی مدد سے پاکستان میں جاری شدید سیلاب سے متاثرہ لوگوں اور کمیونٹیز کی مدد کے لیے زندگی بچانے والے انسانی امدادی سامان کو ہوائی جہاز سے پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ اِن ترسیلات میں گزر بسر کے لیے ضروری وسائل ۔ بشمول خوراک کی تیاری اور سر چھپانے کا لگ بھگ بائیس لاکھ ڈالر مالیت کا سامان شامل ہے۔ اور اِن کی ترسیل کا عمل آنے والے دنوں میں مُلک بھر کے بیس مختلف علاقوں میں مکمل کیا جائے گا۔
اسکے علاوہ متحدہ عرب امارات نے چھبیس، ترکی نے گیارہ۔ قطر نے چار۔ فرانس۔ ازبکستان۔ ترکمانستان اور اردن نے ایک ایک پروازیں بھیجیں ہیں۔ اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ نے بھی دو پروازیں بھیجی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے تین اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب کے لیے دو پروازیں روانہ کی ہیں۔برطانیہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے مزید ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈ دینے کا اعلان کیا ہے
چین نے بھی کہا ہے کہ مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ریلیف اوربحالی کے کاموں میں بھرپور حصہ لیں گے مگر اس مشکل گھڑی میں دنیا کے دوسرے ممالک سے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ چین نے اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت اپنی طرف سے تین ہزار خیمے،کچھ کمبل اورپیاز پاکستان کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فراہم کیے۔