
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالی سال 26-2025 کے لیے. شرحِ نمو (جی ڈی پی گروتھ) 3.25 سے 4.25 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جو بہتر معاشی اشاریوں پر مبنی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل شعبے نے خبردار کیا ہے. کہ مجموعی معاشی منظرنامہ بہتر دکھائی دینے کے. باوجود بلند پیداواری اخراجات اور پالیسی رکاوٹیں عالمی مسابقت کو کمزور کر رہی ہیں۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (پی ٹی سی) کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے. گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ترقی کے تخمینے. کی بنیاد بننے والے اہم اشاریے اجاگر کیے، ان میں مالی سال. 25-2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، 38 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر، اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ. (جو بینک انٹربینک مارکیٹ سے 7 ارب 80 کروڑ ڈالر کی خریداری سے بڑھ کر 14. ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے) شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جون 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3.2 فیصد تک آگئی تھی، جس سے مرکزی بینک کو پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کر کے سال کے دوران 11 فیصد تک لانے کا موقع ملا، مالیاتی نظم و ضبط، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات، اور بیرونی قرضوں کی مستحکم صورتحال نے مارکیٹ. کے اعتماد اور. مجموعی استحکام میں اضافہ کیا ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے خدشات
پرُامید معاشی منظرنامے کے باوجود ٹیکسٹائل شعبے نے عالمی مسابقت برقرار رکھنے کی اپنی صلاحیت پر تشویش ظاہر کی۔
صنعت کے رہنماؤں نے ترقی کے تخمینے, خاص طور پر 4.25 فیصد کی بالائی حد پر سوال اٹھائے، کیونکہ بڑے پیمانے پر سیلاب نے اہم فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر کپاس کو، جو ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے. بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے علاقے اب بھی خطرے میں ہیں کیونکہ سیلابی پانی وہاں پھیل رہا ہے۔
ای ایف ایس کی بحالی اور لاگت میں کمی کا مطالبہ
پی ٹی سی کے چیئرمین فواد انور نے کہا کہ میکرو اکنامک بہتری برآمدکنندگان کے لیے سہولت میں تبدیل نہیں ہو رہی، انہوں نے ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس). سے اہم خام مال کے اخراج اور ڈھانچہ جاتی رکاوٹوں کو بڑی رکاوٹیں قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ پاکستان کو ایک دہائی میں ایک بار ملنے والا موقع فراہم کر رہی ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکا نے بھارتی ٹیکسٹائل برآمدات پر 50 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی ہے، جو 16 ارب ڈالر کی برآمدات کو متاثر کر رہی ہے۔
فواد انور کے مطابق اگر ابھی جرات مندانہ پالیسی اقدامات نہ کیے گئے، تو پاکستان یہ نایاب موقع گنوا سکتا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ای ایف ایس. تک رسائی بحال کرے، کاروبار کرنے. کی لاگت میں کمی لائے اور طویل المدتی اقدامات نافذ کرے تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی منڈی میں زیادہ حصہ حاصل کر سکے۔