ایپل کے تیار کردہ آئی فون دنیا بھر میں بہت مقبول ہیں۔ ان موبائل فونز کے ایک ماڈل آئی فون بارہ کے بارے میں فرانس کی نیشنل فریکوئنسی ایجنسی نے منگل 12 ستمبر کے روز ایپل کو ہدایت کر دی تھی. کہ وہ فرانس میں اس ماڈل کے اپنے اسمارٹ فون بیچنا بند کر دے۔
قانونی حد سے زیادہ ایس اے آر
اس ہدایت کی وجہ فرانسیسی حکام کی طرف سے کیے جانے والے دو ٹیسٹوں کے نتائج بنے تھے۔
ان ٹیسٹوں سے بظاہر یہ ثابت ہوا تھا کہ آئی فون بارہ سے شعاعوں کی صورت. میں خارج ہونے والی توانائی اس زیادہ سے زیادہ سطح سے بھی متجاوز تھی، جس کی یورپ میں قانوناﹰ اجازت ہے۔
شعاعوں کے اخراج کا یہ پیمانہ Specific Absorption Rate یا ایس اے آر کہلاتا ہے اور اس سے مراد یہ ہوتی ہے. کہ کسی موبائل فون کے استعمال سے کسی صارف کے جسم میں اس فون سے ریڈیو فریکوئنسی کے باعث خارج ہونے والی کتنی توانائی جذب ہو جاتی ہے۔
پیرس میں حکام کے مطابق آئی فون بارہ کی SAR شرح زیادہ سے زیادہ قانونی حد سے زیادہ پائی گئی. اور اس لیے ایپل کو فرانس میں اس ماڈل کے اسمارٹ فون فروخت کرنے سے روک دیا گیا۔
فرانسیسی فیصلے پر جرمنی کا ردعمل
فرانسیسی حکام کے آئی فون بارہ کی فروخت سے متعلق فیصلے کے بعد اس پر کئی یورپی ممالک میں ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ جرمنی میں اس شعبے کے نگران ملکی ادارے فیڈرل نیٹ ورک ایجنسی نے کہا ہے. کہ وہ بھی اس بارے میں خدشات کا جائزہ لی گی. کہ آئی فون بارہ سے خارج ہونے والی ریڈیو فریکوئنسی انرجی کی شرح ایس اے آر کی زیادہ سے زیادہ قانونی حد سے بھی زیادہ ہے۔
جمعرات 14 ستمبر کو اس جرمن ادارے کی طرف سے برلن میں کہا گیا. کہ اگر فرانس میں اس بارے میں کی جانے والی چھان بین کے مزید فیصلہ کن اور واضح نتائج سامنے آئے، تو یہ معاملہ دراصل پوری یورپی یونین کی سطح پر یکساں نوعیت کے ایک متفقہ. فیصلے کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہو گا. کہ اس آئی فون کی دیگر یورپی ممالک میں فروخت بھی ممنوع قرار دی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی جرمن حکام کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ آئی فون بارہ سے خارج ہونے والی ریڈیائی توانائی سے متعلق اس شعبے کے فرانسیسی محکمے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
بیلجیم کا اعلان
اسی دوران بیلجیم نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپیل کے اس اسمارٹ فون سے خارج ہونے والی توانائی کی شرح اور اس کے انسانی صحت پر ممکنہ منفی اثرات کا جائزہ لے گا۔
اس سلسلے میں بیلجیم کے ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے کے اسٹیٹ سیکرٹری میتھیو مشیل نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں کہا، ”یہ میری ذمے داری ہے. کہ میں تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بناؤں۔ میں نے بیلجیم کی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کو اس بارے میں تفصیلی تجزیے کے لیے کہہ دیا ہے. کہ ایپل کا یہ فون ممکنہ طور پر صارفین کے لیے. کس نوعیت کے خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بیلجیم کے ریگولیٹر نہ صرف ایپل کے تمام اسمارٹ فونز بلکہ دیگر تیار کنندہ اداروں کے موبائل فونز کی ایس اے آر شرح کا بھی جائزہ لیں گے۔
نیدرلینڈز اور اٹلی کے موقف
فرانس، جرمنی اور بیلجیم کے بعد جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز نے بھی کہا ہے. کہ اس نے آئی فون بارہ سے ریڈیو فریکوئنسی توانائی کے اخراج کی سطح سے متعلق اپنے متعلقہ محکمے کو چھان بین کے لیے کہہ دیا ہے۔
ڈچ ڈیجیٹل ریگولیٹرز نے کہا کہ اہم ترین بات یہ ہے. کہ ایسی مصنوعات سے صارفین کو کسی بھی طرح کا کوئی حقیقی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے اس بارے میں آئی فون کے تیار کنندہ ادارے. ایپل سے بھی وضاحت طلب کی جائے گی۔
ڈچ حکام کے برعکس اٹلی میں. ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کی طرف سے بتایا گیا ہے. کہ وہ فی الحال کوئی کارروائی تو نہیں کر رہی. مگر اس پوری صورت حال پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے۔