پاکستان چين اقتصادی راہداری کے نام پر چين پاکستان کے اندرمختلف شعبوں ميں سرمايہ کاری کررہا ہے-
چين کی زراعت کے شعبے ميں دلچسپی
زراعت بھی ايک بہت اہم شعبے ہے جس ميں حاليہ دنوں ميں چين کی سرمايہ کاری ميں اضافہ ہوا ہے۔ تحقيق اور مقامی افراد سے بات کرکے ہم نے یہ جانے کی کوشش کی ہے۔ کے اس سرمايہ کاری کے پيچھے چين کے کيا عزائم ہيں۔ اور اس کا پاکستان کی عوام، خاص کر زراعت کے شعبے سے منسلک افراد اور کسانوں پر کيا اثرات ہورہے ہيں۔
چین بنیادی طور پر اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث خوراک کی کمی کی شکار ہے اور وہ اس کمی کو پورا کرنے کے ليۓ مختلف ممالک کی زرعی زمين کو اتنی خوراک کی مانگ کو پورا کرنے کے ليۓ استعمال کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان دنيا کے ان چند ممالک میں سے ايک ہيں۔ جن کو موسمياتی تبديلی کے باعث پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ اور وہ خوراک کی کمی اور بڑہتی ہوئی ابادی کے باعث شدید پانی کی قلت کا شکار ہيں۔
چین پاکستان کی مشکلات سے آگاہ ہونے کے باوجود پاکستان کے اندر چينی غذائی اجناس کی پيدارار بڑھانے ميں مصروف ہے۔ اور اس مقصد کے ليۓ ملک ميں بڑے پيمانے پر سرمايہ کاری کررہا ہے۔
چین پاکستان کے ساتھ جوار کی کاشت میں تعاون کرنے کا خواشمند ہے۔ جس کا مطلب ہے۔ کہ چینی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ اقسام پیدا کریں گے جو چین کو برآمد کرنے کے لیے پاکستانی سرزمین پر اگائی جائیں گی۔
میڈیا کے مطابق، جوار ایک "ناگزیر خشک خوراک کی فصل” ہے اور "پودے لگانے کے رقبہ اور پیداوار کے لحاظ سے چین میں گندم۔ مکئی۔ چاول اور جو کے بعد دوسرے نمبر پر ہے”۔
چونکہ یہ کیڑوں، بیماریوں، انتہائی درجہ حرارت اور نمکیات کے خلاف مزاحم ہے۔ اس لیے اسے ایک سخت فصل کہا جاتا ہے۔
چینيوں کی غذا
گندم بنیادی طور پر موسم سرما کی فصل ہے۔ اور جوار گرمیوں کی فصل ہے۔
سورغم یا جوار میں گندم کے مقابلے میں مائیکرو نیوٹرینٹس، غذائی ریشہ اور پروٹین بہت کم حد تک ہوتا ہے اور اس کی پیداوار گندم کے مقابلے میں کافی کم ہوتی ہے، جبکہ جوار کو گندم سے زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
چين نے پاکستان ميں جان بوجھ کر ان اجناس کا چناؤ کيا ہے جس کی پاکستان ميں کوئی کھپت نہيں ہے۔ چين ميں گندم کے مقابلے ميں جوار کا استعمال زيادہ ہے۔ جوار کی فصل گندم کے مقابلے ميں پانی زيادہ ليتی ہے۔ اور پاکستان ميں چين اسی جوار کی فصل کو کاشت کرنا چاہتا ہے۔
چین کے ہر منصوبے کے پیچھے بھی کچھ ایسے ہی راز اور مفادات چپے ہوتے ہیں۔ جن کا اکثر و بیشتر فائدہ صرف چین کو ہی ہوتا ہے لیکن ہم جیسے ترقی پزیر ملک اسے جب تک سمجھتے ہیں چین فائدہ اٹھا چکا ہوتا ہے
پاکستانی وسائل کے اس استحصال کے بارے میں ابھی تک بہت کم لوگوں ہی آکاہ ہيں ۔ پاکستان میں چین کے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان نے اپنے آبی بحران کے بارے میں سنجیدہ بحث نہیں کی ہے جس سے نمٹنے کے لیے مناسب پالیسی اقدامات کو کم سمجھا جاتا ہے۔ پانی کی کمی کو پوری دنیا کے مستقبل کے تنازعے کے ممکنہ پیش خیمہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ نتیجتاً، پاکستان کے پانی کے مسائل کی مکمل جہت کو شاذ و نادر ہی کم سمجھا جاتا ہے۔
پاکستانی میڈیا اور مختلف اخبارات نے اس بات کا نوٹس لیا کہ کرپشن اور پانی کی بدانتظامی عروج پر ہے۔ لیکن اس کے باوجود پاکستانیوں کی توجہ اس طرف مرکوز نہیں ہو پا رہی کیونکہ اس کے بارے میں معلومات عوام کی پہنچ سے دور ہیں
03122180985
j
,☃️🌀