مختلف تکنیکی مسائل اور خراب موسم کی وجہ سے متعدد مرتبہ لانچ میں تاخیر کا شکار ناسا کا آج تک کی تاریخ کا سب سے طاقت ور راکٹ بالآخر چاند کی جانب روانہ ہو گیا ہے۔
ناسا کا یہ 32 منزلہ اسپیس لانچ سسٹم نامی راکٹ آرٹیمیس مشن کا حصہ ہے۔ اس مشن کے ذریعے انسان کو دوبارہ چاند پر پہنچایا جانا ہے۔ یہ راکٹ کیپ کنیورل سے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بج کر سنتالیس منٹ پر روانہ ہوا۔ ناسا کے مطابق اس موقع پر پندرہ ہزار شائقین موجود تھے، جنہوں نے راکٹ کی روانگی پر زبردست جشن منایا۔
کئی ارب ڈالر مالیت کا یہ راکٹ گزشتہ دس ہفتوں سے مختلف تکنیکی مسائل اور بحراوقیانوس میں پیدا ہونے والے پے در پے سمندری طوفانوں کی وجہ سے لانچ میں تاخیر کا شکار تھا۔
چار پر واپسی
پچاس برس قبل چاند کے لیے ناسا کے اپالو مشن کے بعد آرٹمیمس مشن اس جہت میں پہلا ٹھوس قدم ہے۔ ناسا کے اس مشن کی لانچ ڈائریکٹر چارلی بلیک ویل تھامسن نے اپالو مشن کے بعد پیدا ۔ہونے والی پوری نسل کے حوالے سے کہا کہ یہ مشن آپ سب کے لیے لیے ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مشن امریکا کو دوبارہ چاند اور مریخ کی جانب لوٹانے کے لیے پہلا قدم ہے۔
ابھی امتحان باقی ہے
آرٹیمس مشن چاند کے مدار میں چکر لگانے کے بعد دوبارہ زمین واپس پہنچے گا۔ اس کا یہ تمام سفر پچیس دنوں پر محیط ہو گا۔ اس آزمائشی پرواز کے بعد چاند کے لیے انسان بردار مشن کی راہ ہم وار ہو جائے گی۔ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کو امید ہے کہ وہ چاند پر ایک خلائی اڈا قائم کر لے گا۔ جو آئندہ دہائی میں انسانوں کومریخ پہنچانے کے لیے ایک کلیدی کردار کا حامل ہو گا