چین میں ایک وائرل ویڈیو میں 28 سالہ خاتون کو بوائے فرینڈ نہ ہونے کی وجہ سے روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان مسائل پر کھل کر بات کی۔
چین میں ایک وائرل ویڈیو میں 28 سالہ خاتون کو بوائے فرینڈ نہ ہونے کی وجہ سے روتے۔ ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد سوشل میڈیا کے بہت سے ۔صارفین نے اس طرح کے مسائل پر کھل کر بات کی۔
رواں ہفتے کے آغاز پر چین میں ایک نامعلوم خاتون کی روتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ جس میں وہ اپنی بھابھی کے ساتھ روزمرہ کی زندگی میں اس حوالے سے دباؤ کے بارے میں بات کرتی ہیں۔
’سٹار ویڈیو‘ نامی پلیٹ فارم پر سب سے پہلے پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں خاتون نے شکوہ کیا: ’میں نے کبھی کسی مرد کا ہاتھ نہیں پکڑا۔‘
خاتون نے مزید کہا کہ انہوں نے بوائے فرینڈ۔ کی تلاش میں بلائنڈ ڈیٹ پر۔ جانے سمیت ہر طرح کی کوشش کی لیکن ابھی تک وہ اپنی محبت حاصل نہیں کر پائیں۔
شنگھائی میں رہائش پذیر۔ خاتون نے اپنے والدین کی جانب سے ساتھی تلاش کرنے کے لیے دباؤ کے احساس۔ کو بھی بیان کیا۔
والدین کو مایوس
انہوں نے ویڈیو میں چینی زبان میں بات کرتے ہوئے کہا: ’میں اپنے والدین کو مایوس نہیں کر سکتی اس لیے میں بلائنڈ ڈیٹس پر جانے جیسی جرات کا مظاہرہ بھی کرتی رہی ہوں۔‘
ساؤتھ چائینا مارننگ پوسٹ (ایس سی ایم پی)۔ کے مطابق بہت سے لوگوں نے اس ویڈیو پر خاتوم سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
یک خاتون نے لکھا: ’میں ان سے دو سال بڑی ہوں اس لیے۔ میں ان کی پریشانی کی گہرائی کو سمجھ سکتی ہوں۔‘
ایک اور شخص نے مزید کہا: ’۔مجھے بھی اس کی طرح کی جدوجہد کا سامنا ہے۔ میرے والدین اکثر مجھ پر دباؤ ڈالتے ہیں۔‘
سال 2019میں دو چینی کمپنیوں نے 30 سال سے۔ زیادہ عمر کی سنگل خاتون ملازمین کو ’ڈیٹنگ چھٹی‘ کے لیے سالانہ اضافی آٹھ دن دینے کا اعلان کیا تھا۔
چین کے ثقافتی اور سیاحتی ادارے ’ہانگژو سونگ چینگ پرفارمنس اینڈ ہانگژو ۔سونگ چینگ ٹورازم مینجمنٹ‘ نے کہا کہ ادارے میں ’نان فرنٹ لائن‘ پر کام کرنے والی 30 سال سے زیادہ عمر کی غیر شادی شدہ خواتین کو نئے چینی سال پر گھر اور ڈیٹ پر جانے کے لیے اضافی آٹھ دن کی چھٹی دی جائے گی۔
چینی ثقافتی اور سیاحتی ادارے کی ایک فرم کے ایچ آر مینیجر ہوانگ لی نے ایک مقامی اخبار کو بتایا کہ ’خواتین ملازمین زیادہ تر داخلی فنکشنل شعبوں۔ میں کام کرتی ہیں۔ اور کچھ شو پرفارمرز ہیں۔‘
ان کے بقول: ’ان خواتین کا بیرونی دنیا سے کم رابطہ ہے۔ اس طرح ہم امید کرتے ہیں۔ کہ انہیں مخالف جنس ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لیے مزید وقت اور مواقع فراہم کرنے کے لیے مزید چھٹی دی جائے گی۔‘