سنگاپور میں ڈاکٹرز اس وقت حیران و پریشان رہ گئے جب انہوں نے ایک مریض کے ایسو فیگس (منہ سے معدے تک جانے والی غذائی نالی) میں ایک آکٹوپس کو موجود پایا۔
اس سنگا پوری شخص کا نام تو معلوم نہ ہوسکا. لیکن اسکے بارے میں بتایا جاتا ہے. کہ اسے کسی گڑ بڑ کا اس وقت احساس ہوا جب اسے کھانا کھانے کے بعد الٹی ہوئی۔
ڈاکٹرز نے اس کے گیسٹرو اینٹسٹینل ایگزامنیشن (معدے اورآنتوں کے معائنے کے لیے کیا جانے والا ٹیسٹ) کے دوران غذائی نالی میں آکٹوپس کو موجود پایا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس کے کھانے میں ایک زندہ اکٹوپس شامل تھا۔ اسے اس کا اندازہ اس طرح ہوا کہ کھانے کو نگلنے میں اسے مشکل پیش آئی، لہٰذا وہ پریشان ہوکر ایک اسپتال کی ایمرجنسی میں گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کا فوری طورپر سی ٹی اسکین کیا۔
سی ٹی اسکین سے انکشاف ہوا. کہ اس کے ایسوفیگس میں کوئی بڑی سی چیز موجود ہے۔ لیکن اس کا اس وقت تک درست پتہ نہیں چل سکا. جب تک کہ انہوں نے اس شخص کا ایسوفیگس ٹروڈو ڈینو اسکوپی پروسیجر نہیں کرلیا (اس ٹیسٹ میں ایک چھوٹی، لچکدار ٹیوب کیمرے کے ساتھ مریض کی حلق سے ایسوفیگس کے آخری حصے تک ڈالی جاتی ہے)۔
اس ٹیسٹ سے ڈاکٹروں کو اس تشویشناک صورتحال کا پتہ چلا. کہ اس شخص کی حلق کی نالی میں ایک مکمل سمندری آکٹوپس موجود ہے۔ جس کے بعد ایک خصوصی میڈیکل تکنیک کے ذریعے اسے پکڑ کر باہر نکالا گیا۔