سوچیے کہ آپ ایک بڑے سے بحری جہاز میں سفر کر رہے ہیں اور اسی دوران آپ کے ٹِک ٹاک پر نئے فالوورز کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوتا چلا جائے۔
اگر آپ ٹِک ٹاک کے ‘فور یو’ پیچ پر جائیں تو ہوسکتا ہے. کہ آپ ان میں کچھ لوگوں کو پہچان لیں جو کہ ایک بحری جہاز میں نو مہینوں کی مدت پر محیط دُنیا کے سفر پر نکلے ہیں۔
اس کی تشہیر ’بحری جہاز پر کیے گئے اب تک کے سب سے خوبصورت‘ سفر کے طور پر کی گئی جو کہ دنیا کے سات براعظموں میں واقع 60 ممالک پر محیط ہے۔
ٹِک ٹاک پر ہیش ٹیگ ‘الٹی میٹ ورلڈ کروز’ کے ساتھ شیئر کی گئیں. ویڈیوز کو اب تک کروڑوں مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
برینڈی لیک بھی اپنے والدین اور بہن کے ساتھ اس بحری جہاز پر موجود ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کی ریلائبل ساس پوڈکاسٹ کو بتایا. کہ ’یہ میرے لیے حیران کُن ہے کہ لوگوں کو ہماری زندگیاں اتنی دلچسپ لگتی ہیں. کیونکہ ہم بس ابھی ہی چھٹیوں پر آئے ہیں۔’
لیکن دُنیا کے اتنے سارے ممالک کا سفر سستا نہیں بلکہ بہت زیادہ مہنگا ہے۔ اس بحری جہاز کے سب سے سستے ٹکٹ کی قیمت 59 ہزار ڈالر یا 46 ہزار پاؤنڈز فی کس ہے۔
لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والی برینڈی کا کہنا ہے. کہ وہ اس طرح کی چھٹیوں کا خرچہ صرف اس لیے. اُٹھا پا رہی ہیں کیونکہ انھیں یہ سب والدین کی طرف سے ’وراثت‘ میں ملا۔
سوشل میڈیا
سفر مہنگا ہونے کے باوجود یہ جہاز مسافروں سے بھرا ہوا ہے. اور اس پر موجود لوگ اپنے سفر کو سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ برینڈی خود اس سفر کے دوران ایک لاکھ 83 ہزار سے زائد فالوورز حاصل کر چکی ہیں۔
اس سفر کے دوران سامنے آنے والی ویڈیوز مزید اس وقت پھیلیں جب دیگر لوگوں نے بھی اس میں ایک ‘ڈرامے’ کے طور پر دلچسپی لینا شروع کی اور یہ سفر ‘ریئلٹی شو’ کا درجہ اختیار کر گیا۔
اس بحری جہاز پر موجود ایک اور مسافر انجیلا لینڈرمین کہتی ہیں کہ ‘جب لوگوں نے ہمارے متعلق ویڈیوز بنانا شروع کیں اس وقت یہ تمام معاملہ بہت عجیب ہوگیا۔’
ٹِک ٹاک پر ایک لاکھ 82 ہزار فالوورز رکھنے والی انجیلا کہتی ہیں کہ ‘میرے خیال میں ہمیں یہ سب مزید کچھ ہفتے ہضم کرنا ہوگا، یہ سب ابھی بھی عجیب لگتا ہے. جب آپ اس بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔’
شروعات
پورٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی سیاح اس بات کا بھی اعتراف کرتی ہیں. کہ سفر کی شروعات میں انھیں اپنے بارے میں ویڈیوز دیکھنا اچھا لگتا تھا۔
اس سفر کے حوالے سے پائی جانے والی آن لائن دلچپسی کا اثر اس بحری جہاز پر بھی پڑا جس کے متعلق برینڈی کا کہنا ہے. کہ وہاں پہلے کوئی ایسا شخص موجود نہیں تھا. جو اُن کے بال سنوار سکے لیکن آن لائن فالوورز کے کمنٹس کی وجہ سے جہاز پر ایک ایسا شخص میسر آگیا. جو بال سنوارنے کا ماہر ہے۔
برینڈی کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں اس کا کریڈٹ سوشل میڈیا پر موجود لوگوں کو دوں گی. جو ہمیں دیکھ رہے ہیں اور جنھوں نے کمنٹس کیے اور جہاز کے عملے کو بتایا کہ کچھ مزید ایسی چیزیں ہیں. جس کی انھیں اگلے نو مہینوں کے لیے پیشکش کرنی چاہیے۔’
اس بحری جہاز کو بنانے والی کمپنی رائل کریبیئن نے اس خبر کے حوالے سے بی بی سی کی طرف سے بھیجے گئے. سوالات کا جواب نہیں دیا۔