ایپل کے 10 لاکھ مالیت کے ہیڈ سیٹ کی فروخت شروع مگر اس میں خاص بات کیا ہے؟

آئی فون بنانے والی ایپل کمپنی کا مہنگا ترین اور زیادہ خصوصیات والا ’وژن پرو ہیڈسیٹ کا دو فروری سے امریکہ میں فروخت کا آغاز ہو گیا ہے۔

جنوری کے وسط میں امریکی صارفین کو یہ سہولت دی گئی. کہ وہ 3499 ڈالر یعنی تقریباً 10 لاکھ پاکستانی روپے میں اس کا پری آرڈر دے سکتے ہیں۔

اس ہیڈ سیٹ کے بارے میں اسی وقت سے افواہیں شروع ہو گئی تھیں. جب اس پر کام ہو رہا تھا۔ کمپنی نے جون 2023 میں اس کی رونمائی کی تھی۔

2015 میں ایپل واچ کی رونمائی کے بعد یہ ایپل کا نیا پراڈکٹ ہے۔

لیکن اس پراڈکٹ کو مسائل کا سامنا رہا۔ فانینشل ٹائمز کے مطابق ایپل نے اس کی پیداوار آدھی کرنے کا فیصلہ کیا جو پہلے کیے گئے. تخمینے کے مطابق 2024 تک 10 لاکھ سے کم ہو کر اب چار لاکھ ہے۔

اس مہنگے ہیڈ سیٹ میں کیا خاص ہے؟

ایپل نے اعلان کیا تھا کہ وژن پرو میں 256 جی بی ڈیٹا کی گنجائش ہو گی. اور انھوں نے واضح کیا کہ ہیڈ سیٹ کا آنکھوں کو ٹریک کرنے کا فیچر صرف ایک آنکھ پر بھی کام کر سکے گا۔ یہ فیچر ان لوگوں کے لیے ہے. جو اپنی دونوں آنکھوں کا مکمل استعمال نہیں کر سکتے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی کوشش کر رہی ہے. کہ اپنے ہیڈ سیٹ کو مارکیٹ میں موجود دیگر ہیڈ سیٹ سے منفرد رکھے۔ وہ ڈیویلپرز کو کہہ رہے ہیں. کہ اس ڈیوائس کی ایپس کو ’سپیشل کمپیوٹنگ‘ کہیں۔

انھوں نے اپنے ایک بلاگ میں خاص ڈویلپرز کے لیے لکھا ’اپنی ایپس سے ملنے والے تجربے کو آپ آگمنٹڈ ریئیلٹی، ورچول ریئیلٹی، ایکسٹینڈٹ ریئیلٹی یا مکسڈ ریئیلٹی نہ کہیں۔‘

ورچوئل رئیلٹی میں انسان کو ایسے ماحول میں لے کر جایا جاتا ہے جو ڈیجیٹل ہوتا ہے اور حقیقت پر مبنی نہیں ہوتا جبکہ آگمنٹڈ ریئیلٹی میں ماحول حقیقت والا ہوتا ہے لیکن ڈیجیٹل مواد اس کا حصہ محسوس ہوتا ہے

ایپل نے ایک پراڈکٹ کا ٹریلر بھی انٹرنیٹ پر شائع کیا ہے جس میں فلمی اداکاروں کو مختلف گوگلز اور ہیلمٹ پہنتے ہوئے دکھایا جاتا ہے اور اس کے فوراً بعد ایک خاتون کو وژن پرو پہنتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، یہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایپل نے جس طرح 2017 میں آئی فون کو لانچ کرتے ہوئے لوگوں میں دلچسپی پیدا کرنے کی کوشش کی تھی ویسی ہی یہ کوشش تھی۔

مہنگی قیمت

اگر ایپل کی یہ مصنوعات کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ کمپنی کے لیے اربوں ڈالر کا نیا ذریعہ بن جائے گا۔ لیکن جہاں پوری دنیا میں لوگ اپنے لیے ضرورت کی چیزیں خریدنے میں مشکل کا سامنا کر رہے ہیں زیادہ امکان یہی ہے کہ معاشی طور پر بہتر حالت میں رہنے والے افراد ہی اس کو خرید سکیں گے۔

ایک اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اپنے ہیڈسیٹ کی قیمت کو کم رکھا ہے۔ اس کے کویسٹ 3 کی قیمت 499 ڈالر یعنی جو تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار پاکستانی روپے ہیں۔

کم قیمت کے باوجود اسے بڑی مارکیٹ میں مشکل کا سامنا رہا۔ ایک مسئلہ جو ابھی بھی میٹا کے ہیڈسیٹ کو درپیش ہے وہ یہ ہے. کہ اسے کتنے آرام سے پہنا جا سکتا ہے. خاص طور پر اس وقت جب اسے زیادہ دیر تک پہننا ہو۔

وژن پرو کا جائزہ

بی بی سی کو گذشتہ سال جون میں ویژن پرو کا جائزہ لینے کا موقع ملا تھا۔ ہم ان چند خبریں دینے والے اداروں میں سے تھے جنھیں اسے استعمال کرنے کاموقع دیا گیا. لیکن تصویریں اور ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں تھی۔

مارکیٹ میں پہلے سے موجود ہیڈسیٹس کے مقابلے میں ایپل نے اپنے ہیڈسیٹ پر بیٹری نصب نہیں کی ہوئی لہذا اس کی وجہ سے سر پر وزن محسوس نہیں ہوتا لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ بیٹری علیحدہ سے تار کے ذریعے لگی رہتی ہے۔

اس ہیڈسیٹ کو استعمال کرنے کا تجربہ ایپل کے دیگر مصنوعات جیسا ہے۔ ایک دفعہ آپ ہیڈسیٹ پہنیں تو آپ کو اپنے گرد کمرہ نظر آ رہا ہوتا ہے لیکن آپ شیشے سے اسے نہیں دیکھ رہے ہوتے بلکہ ہیڈسیٹ پر لگے کئی کیمرے آپ کو ارد گرد کا ماحول دکھا رہے ہوتے ہیں۔

یہ ایک ’مکسڈ ری ایلیٹی‘ تجربہ ہے، ڈیجیٹل مواد آپ کو اردگرد کمرے میں نظر آ رہے ہوتے ہیں۔

آپ ہیڈ سیٹ کے دائیں طرف کے اوپر موجود بٹن کو دباتے ہیں اور آپ کے سامنے ایپس آ جاتی ہیں، اگر تو آپ آئی فون استعمال کرتے ہیں تو ان ایپس کو پہچان جائیں گے جیسے کہ آئی میسیج، فوٹوز، ایپل ٹی وی وغیرہ۔

ایپ

اور اس مرحلے کے بعد آپ ہاتھوں کے اشاروں سے اسے چلا سکتے ہیں۔ ہیڈسیٹ یہ ٹریک کرتا ہے کہ آپ کیا دیکھ رہے ہیں تو جب آپ کسی ایپ کو دیکھ رہے ہوں اور اپنے انگوٹھے اور انگلی کو جوڑتے ہیں تو وہ ایپ کُھل جاتی ہے۔

آپ انتخاب کر سکتے ہیں کہ آپ کو نظر آنے والی چیزیں کتنی بڑی یا چھوٹی ہونی چاہیے۔ یہ پورے کمرے کو ہی چیزوں کے ساتھ بھر سکتا ہے یا ایسا بھی دکھا سکتا ہے جیسے وہ سب دیوار کے ساتھ لگے ٹی وی سکرین پر موجود ہیں۔

لیکن اگر کوئی آپ کے سامنے سے گزرتا ہے تو آپ اسے دیکھ سکتے ہیں۔

جائزے کے دوران جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا تو ایپل کا اہلکار ہمیں یاد دلاتا کہ یہ پراڈکٹ ابھی مکمل نہیں ہوا اور کیونکہ اس کی ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں تھی لہذا ان مسائل کی ویڈیو انٹرنیٹ پر نہیں لگائی جا سکی۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.