
پاکستان محکمہ موسمیات نے تصدیق کی ہے کہ ایتھوپیا میں اتوار کی صبح پھٹنے والے تاریخی آتش فشاں ہائلی گوبی سے اٹھنے والا راکھ اور دھوئیں کا بادل اس وقت بحیرہ عرب کے اوپر موجود ہے اور ہواؤں کی وجہ سے شمال مشرقی سمت میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
محکمہ کے مطابق یہ بادل فی الحال سطح سمندر سے. تقریباً 500 میٹر سے 1,000 میٹر کی کم اونچائی پر ہے، جبکہ اس کا کچھ حصہ 14 کلومیٹر تک بلند بھی پہنچ چکا ہے۔ راکھ کا یہ بادل گوادر کے ساحل سے صرف. 60 ناٹیکل میل (تقریباً 111 کلومیٹر) کے فاصلے پر دیکھا گیا. لیکن خوش قسمتی سے یہ زمینی آبادی، جانوروں اور ماحول پر کوئی منفی اثر نہیں ڈال رہا کیونکہ راکھ کی زیادہ تر مقدار بلند فضا میں منتشر ہے۔
یہ آتش فشاں ایتھوپیا کے افار خطے میں واقع ہے. اور تقریباً 12,000 سال بعد پہلی بار پھٹا ہے۔ گلوبل وولکینزم پروگرام کے مطابق اس سے نکلنے والا گاڑھا دھواں اور راکھ کا بادل سرخ سمندر کے اوپر سے گزرتے ہوئے. بحیرہ عرب میں داخل ہوا اور اب شمال مشرق کی جانب یمن، عمان، پاکستان کے ساحلی علاقوں، سندھ، بلوچستان اور پھر بھارت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
الرٹ جاری
ٹولوذ وولکینک ایش ایڈوائزری سینٹر نے عالمی ایوی ایشن کے لیے الرٹ جاری کیا ہے. کہ یہ بادل شمالی پاکستان، بھارتی پنجاب، راجستھان اور دہلی-این سی آر تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم زمینی سطح پر کوئی خطرہ نہیں کیونکہ راکھ کی باریک ذرات بلند فضا میں ہی ہیں۔
ایتھوپیا کے مقامی حکام کے مطابق آتش فشاں پھٹنے سے قریبی دیہاتوں میں راکھ کی تہہ جم گئی ہے، جس سے مویشیوں کے چارے پر اثر پڑ سکتا ہے، لیکن اب تک جانی نقصان کی کوئی رپورٹ نہیں آئی۔
یہ علاقہ دنیا کی سب سے فعال ٹیکٹونک ریفت ویلی کا حصہ ہے. جہاں افریقی اور عربی پلیٹیں الگ ہو رہی ہیں، اسی وجہ سے یہاں زمین کی حرکت اور آتش فشاں سرگرمیاں عام ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے محکمہ موسمیات دونوں. اس بادل کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں. اور فضائی ٹریفک کے لیے ضروری احتیاط برتی جا رہی ہے. عام شہریوں کے لیے. کوئی تشویش کی بات نہیں. البتہ حساس سانس کے مریض احتیاطاً ماسک استعمال کر سکتے ہیں. اگر کہیں ہلکی دھند نظر آئے۔
