
وہ چار خلا باز ہفتے کو زمین پر واپس پہنچ گئے جو بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر پھنسے ہوئے بوئنگ کے نجی خلائی جہاز کے آزمائشی پائلٹوں کی جگہ لینے کے لیے پانچ ماہ قبل خلا کے سفر پر روانہ ہوئے تھے۔
ان خلا بازوں کا سپیس ایکس کیپسول مدار میں گردش کرنے والی لیب سے روانگی کے ایک دن بعد جنوبی کیلی فورنیا کے ساحل کے قریب پیراشوٹ کی مدد سے بحرالکاہل میں اترا۔
سپیس ایکس مشن کنٹرول روم نے ریڈیو پیغام میں کہا: ’ویلکم ہوم‘ یعنی گھر واپسی پر خوش آمدید۔
جن خلا بازوں نے سمندر میں لینڈ کیا ان میں ناسا کی این میک کلین اور نکول ایئرز، جاپان کے تاکویا اونیشی اور روس کے کیریل پسکوف شامل ہیں۔ یہ خلا باز مارچ میں عالمی خلائی سٹیشن پر گئے تھے. تاکہ خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کے ان دو خلا بازوں کی جگہ لے سکیں. جنہیں سٹار لائنر پر تعینات کیا گیا لیکن سٹار لائنر کا ڈیمو ناکام رہا۔
سٹار لائنر میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے باعث بچ ولمور اور سنی ولیمز ایک ہفتے کی بجائے نو ماہ سے زیادہ عرصے تک خلائی سٹیشن پر رہے۔
سپیس ایکس
ناسا نے بوئنگ کے نئے کریو کیپسول کو خالی واپس لانے کا حکم دیا. اور اس جوڑی کو سپیس ایکس پر منتقل کر دیا۔ میک کلین اور ان کی ٹیم کے پہنچتے ہی وہ اپنی جگہ چھوڑ کر کے. زمین کی طرف روانہ ہو گئے۔ بعد ازاں بچ ولمور ناسا سے ریٹائر ہو گئے۔
جمعے کو خلائی سٹیشن سے روانگی سے قبل میک کلین نے ’کچھ ہنگامہ خیز حالات‘ کا ذکر کیا، جن میں لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم چاہتے ہیں. کہ یہ مشن، ہمارا مشن، اس بات کی یاد. دلائے کہ لوگ کیا کچھ کر سکتے ہیں، جب ہم مل کر کام کریں، جب ہم مل کر تلاش کریں۔‘
مک کلین نے کہا کہ وہ ہیوسٹن میں گھر واپس پہنچ کر ’دو دن تک کچھ نہیں کریں گی۔‘ ان کے ساتھی خلا بازوں کی خواہشات میں سرفہرست. گرم پانی سے نہانا اور نرم برگر کھانا شامل ہے۔
سپیس ایکس لوگوں کو لے کر تیسری مرتبہ سمندر میں اترا لیکن ناسا کے عملے کے لیے. 50 سال میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔