
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی عدالت نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو جھانسہ دے کر تاوان کے لیے اغوا کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ایک خاتون سمیت تین ملزموں سات، سات سال قید کی سزا سنا دی ہے.
انسداد دہشت گردی عدالت نے اسی مقدمے میں دیگر آٹھ ملزموں کو الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمے سے بری کر دیا ہے.
صحافی عباد الحق کے مطابق جج ارشد جاوید نے گذشتہ ہفتے مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو پیر کو ملزمان کی موجودگی میں سنایا گیا۔
فیصلے میں عدالت نے آمنہ عروج اور دو شریک ملزموں ممنون حیدر اور ذیشان قیوم کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی جبکہ دیگر ملزمان. کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا گیا۔
سزا
مجرمان اپنی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں. اور اپیل کے ذریعے سزا کو چیلنج کیا جا سکتا ہے. قانون کے تحت ایسی کسی اپیل پر لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ سماعت کرے گا۔
پاکستان میں مقبول. مگر متنازعہ مصنف خلیل الرحمن قمر کو ہنی ٹریپ کیے. جانے کا واقعہ گذشتہ برس 15 جولائی کو پیش آیا تھا. اور ان کا دعویٰ تھا. کہ انھیں اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
21 جولائی 2024 کو لاہور کے. تھانہ سندر میں درج مقدمے. میں خلیل الرحمان قمر نے آمنہ عروج سمیت دیگر ملزمان پر اغوا، بلیک میلنگ اور گن پوائنٹ پر آئی فون کے. ساتھ ساتھ ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم ہتھیانے کا الزام عائد کیا تھا۔
فرد جرم
انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ برس دسمبر میں ملزموں پر فرد جرم عائد کی تھی لیکن ملزمان نے الزامات مسترد کر دیے تھے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران آمنہ عروج اور شریک ملزم یاسر نے. ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا. لیکن جنوری 2025 میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آمنہ عروج کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی البتہ شریک ملزم یاسر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے اسی دو رکنی بنچ نے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی عدالت کو مقدمے کی کارروائی دو ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے سامنے خلیل الرحمن قمر نے مدعی کی حیثیت سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا. ان کے علاوہ ڈرامہ نگار کے دوست ، پولیس اہلکار اور بینک عملہ کے ارکان نے سرکاری گواہوں کے طور. پر اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔