یہ نہ تو معروف زمانہ داستان الف لیلیٰ ہے، نہ بالی وڈ کی کوئی مسالہ فلم اور نہ ہی شیکسپییئر کی ’مرچنٹ آف وینس‘ کہ آدمی راتوں رات مالا مال ہوا اور راتوں رات کنگال ہو گیا۔
فرش سے عرش تک اور اوج ثریا سے تحت الثری تک کی یہ کہانی انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کے عام گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی ہے. جس نے صرف ایک دہائی میں کامیابی کی بلندیوں کو یوں چھوا کہ دنیا میں امیر ترین لوگوں اور کمپنیوں کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے فوربز کی ارب پتیوں کی فہرست میں آ گئے بلکہ سٹارٹ اپ کمپنیوں کے لیے ایک مثال بن گئے۔
کیرالہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک سکول ٹیچر کے بیٹے رویندرن بائیجو نے جہاں ایک طرف بالی وڈ کے ’بادشاہ‘ اور سپر سٹار شاہ رخ خان کو اپنے. کاروبار کا برانڈ ایمبیسڈر بنایا وہیں. دنیائے فٹبال کے درخشاں ستارے ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی کو اپنا عالمی برانڈ ایمبیسڈر بنایا۔
ان کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں جہاں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ ہیں. وہیں کینیڈا اور قطر کی انوسٹمنٹ بورڈ اور اتھارٹیز ہیں۔ لیکن حقیقت بھی یہ ہے. کہ رویندرن بائیجو نے محض ایک دہائی میں کامیابی کی بلندیوں کو چھوا اور پھر ویسا ہی زوال ان کے سامنے تھا۔
ان کے عروج و زوال کی کہانی کی طرف بڑھنے سے قبل یہ جانتے ہیں. کہ رویندرن بائیجو کون ہیں؟
بائیجو رویندرن کون ہیں؟
بائیجو رویندرن پانچ جنوری سنہ 1980 کو جنوبی ریاست کیرالہ کے کنّور ضلع کے ازھیکوڈ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین سکول ٹیچر تھے۔ ان کے والد رویندرن علم طبیعات کے استاد تھے جبکہ ان کی والدہ شوبھنا وللی ریاضی کی استاد تھیں۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی ملیالم زبان میں حاصل کی۔
بائیجو کو بچپن میں کھیل میں زیادہ دلچسپی تھی۔ کرکٹ اور فٹبال کے علاوہ انھیں ٹیبل ٹینس کھیلنا بھی پسند تھا۔ انھوں نے کالج کی سطح پر بھی ان تمام کھیلوں میں حصہ لیا۔ بائیجو انگریزی زبان سیکھنے کا سہرا کرکٹ کمنٹری کو دیتے ہیں یعنی انھوں نے بول چال کی انگریزی کرکٹ کی کمنٹری سے سیکھی۔
کنّور کے سرکاری کالج سے انجینيئرنگ میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور ایک ملٹی نیشنل شپنگ کمپنی میں ملازم ہو گئے۔
ان کی زندگی سادہ ہے اور ان کو جاننے والے بتاتے ہیں کہ وہ بہت کم گو ہیں۔ البتہ جب وہ پڑھا رہے ہوتے ہیں تو نہ صرف وہ الفاظ کے دریا بہاتے ہیں. بلکہ ان کے پاس منفرد انداز بھی ہے۔ وہ دن بھر پڑھاتے ہیں لیکن رات کو اپنے سٹاف کے ساتھ فٹبال کھیلتے ہیں جنھیں وہ اپنے وسیع خاندان کا حصہ کہتے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے اپنے تمام وینچرز کو اپنے نام کے ساتھ ہی منسوب کر رکھا ہے اور وہ اس کے بارے میں بہت حساس بھی ہیں۔
بائیجوز کلاسز کی ابتدا
رویندرن بائیجو نے تعلیم کے شعبے میں محض دس سال کے اندر ایک ٹیوشن کلاس سے یونیکورن کمپنی قائم کرنے تک کا طلسماتی سفر طے کیا ہے۔
ان کے اس سفر کی شروعات مینیجمنٹ میں داخلے کے خواہشمند اپنے دوستوں کی مدد کرنے سے ہوئی۔
واضح رہے. کہ انڈیا کے اعلیٰ ترین مینجمنٹ کالجز میں داخلے کے لیے. ’سی اے ٹی‘ (کیٹ) کا امتحان ہوتا ہے جو کہ سول سروسز کے بعد سخت ترین امتحان مانا جاتا ہے۔
ممبئی اور پونے میں خدمات انجام دینے والی کمپنی چیمپیئنز اکیڈمی کے سینیئر کنسلٹینٹ اور کوچنگ کے شعبے میں دو دہائیوں سے کام کرنے والے فیاض احمد کے مطابق رویندرن نے دوستوں کو کیٹ کے امتحان کی تیاری کروانے کے ساتھ ساتھ خود بھی امتحان دیا جس میں انھوں نے 100 فیصد نمبر حاصل کیے. تو انھیں اپنی اس شاندار کامیابی پر یقین نہیں آیا جس کے بعد وہ دوبارہ اگلے سال امتحان میں شریک ہوئے تاکہ واقعتاً اپنی صلاحیت کو جانچ سکیں۔
اس بار پھر ان کا سکور صد فیصد رہا. لیکن انھوں نے ایم بی اے میں داخلہ نہیں لیا۔ مگر اس کے بعد ان کے لیے زندگی میں آگے بڑھنے کی ایک راہ کھل گئی۔
بائیجو نے جب کئی دوسرے دوستوں کو بھی ایم بی اے میں داخلے کے ٹیسٹ (کیٹ) میں کامیاب کروا دیا. تو پھر انھوں نے نوکری چھوڑ دی اور کوچنگ کلاسز چلانے کا فیصلہ کیا۔
[email protected]