
حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں زیرِ گردش رہیں کہ سمندر میں کچھ عجیب ہونے والا ہے اور اسے گہرے پانی کی نایاب مخلوق کے سطح سمندر یا ساحل پر نمودار ہونے سے منسلک کیا جارہا ہے۔
جنوری میں ہم نے دیکھا کہ نایاب اینگلر فش کو پہلی بار سطح سمندر میں دیکھا گیا جبکہ یہ مچھلی گہرے پانی میں 200 سے دو ہزار فٹ کی گہرائی میں پائی جاتی ہے. جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ پاتی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس مچھلی میں قدرتی طور پر روشنی کے لیے. ایک بلب نما اعضا ’ڈورسل اپینڈیج‘ موجود ہوتا ہے جو معدوم ہوچکا تھا۔ یہ بلب اینگلر فش کے لیے. باعثِ مسرت ہوتا ہے. اور اسی سے وہ شکار کو اپنی جانب کھینچتی ہے، یہی وجہ تھی کہ اس نے سمندر میں اوپر روشنی کی طرف سفر کیا مگر یہ مچھلی جلد ہی مر گئی کیونکہ یہ حالات اس کے زندہ رہنے کے لیے موزوں نہ تھے۔
ساحل
اس کے علاوہ ایک اور غیر معمولی واقعہ میکسیکو کے ساحل پر اورفش کا نمودار ہونا تھا۔ یہ نایاب مچھلی 15 سے ایک ہزار میٹر سمندر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے. جسے انسان شاذو نادر ہی دیکھ پاتے ہیں۔ اس مچھلی کو ’ڈومس ڈے اورفش‘ بھی کہا جاتا ہے جو جاپان میں زلزلوں اور سونامی سے پہلے ساحل پر پائی جاتی تھی. لیکن ماہرین کا کہنا ہے. کہ زلزلوں کا اورفش کے نمودار ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔
Bohet hi fzol khabre ja
baray paimane p samandaree n barshoon ka system