کیا سٹارلنک پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل کا حل ثابت ہو سکتی ہے؟

پاکستان میں گذشتہ برس کی ابتدا سے ہی لوگ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش سے پریشان ہیں اور بعض اندازوں کے مطابق اس غیراعلانیہ بندش کے سبب انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کو ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔

گھریلو اور کمرشل صارفین انٹرنیٹ کی بندش اور ‘ایکس’ جیسی معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ کی ملک میں معطلی کے سبب کسی ایسے نئے نظام کی تلاش میں تھے. جس کے ذریعے انھیں انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہوسکے۔

ٹاپ 10 وی پی این ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس پاکستان کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے سبب ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پاکستان میں حکومتی شخصیات اور ادارے انٹرنیٹ کی اس بندش کے متعدد جواز پیش کرتے رہے ہیں۔ کبھی سیاسی احتجاج کے سبب انٹرنیٹ متاثر نظر آتا تھا، تو کبھی زیرِ سمندر انٹرنیٹ کی کسی کیبل میں خرابی کے سبب. لوگ انٹرنیٹ سے محروم ہوجاتے تھے. اور تو اور کچھ حکومتی شخصیات کی جانب سے سکیورٹی خدشات. کو بھی متعدد مرتبہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ بتایا گیا۔

ایسے میں متعدد انٹرنیٹ صارفین امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک سے اپیل کرتے ہوئے نظر آئے. کہ وہ اپنی سٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی کو پاکستان میں متعارف کروائیں۔

بالآخر ایلون مسک نے پاکستانیوں کی اپیل سُن لی اور سٹارلنک کو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ کروا لیا گیا ہے۔

ایسے میں یہ سوالات اُٹھ رہے ہیں. کہ یہ کمپنی کتنے عرصے میں پاکستان میں فعال ہوجائے گی اور کیا عام گھریلو صارفین بھی سیٹلائٹ انٹرنیٹ استعمال کر پائیں گے؟

‘کوشش ہے کہ چند مہنیوں میں سٹارلنک کی سروسز صارفین تک پہنچ جائیں’

پاکستان میں وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے تصدیق کی ہے کہ سٹارلنک کو ملک میں رجسٹر کر لیا گیا ہے، لیکن انھوں نے مزید کہا کہ ایسی کمپنیوں کے لیے قواعد و ضوابط طے کرنا ضروری ہے۔

انھوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ‘سٹارلنک کے علاوہ دیگر اور سیٹلائٹ کمپنیاں بھی ہیں. جو پاکستان میں اپنی سروسز صارفین کو دینا چاہتی ہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے. کہ ہم ریگولیٹری میکن ازم ترتیب دیں. جس کے تحت وہ پاکستان میں آپریٹ کرسکیں۔’

سٹار لنک
،سٹارلنک کے مالک ایلون مسک آج کل امریکی سیاست میں کافی متحرک ہیں

‘ہم تمام پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے ایک جامع پالیسی تیار کررہے ہیں تاکہ یہ سیٹلائٹس مقامی فری کوئنسی میں مداخلت نہ کر سکیں۔’

انھوں مزید کہا کہ جب ریگولیٹری میکن ازم تیار ہو جائے گا تو پھر سٹارلنک جیسی کمپنیوں کو لائسنس کا اجرا شروع ہوجائے گا۔

‘یہ نئی چیز ہے اور آج تک کسی نے بھی دنیا میں لو ارتھ اوربٹ سیٹلائٹ کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی ریگولیشن نہیں بنائے ہیں۔ اس لیے ہماری کوشش ہے. کہ ہم پاکستان کے لیے. بین الاقوامی معیار کے تحت یہ تمام قوائد اور سسٹم چند ماہ کے اندر اندر ترتیب دے لیں۔ جس کے بعد ہی یہ سٹارلنک یا کوئی اور ایسی کمپنی پاکستان میں آپریٹ کر سکے گی۔’

سٹارلنک کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

ایکلون مسک کی کمپنی سٹارلنک سیٹلائٹس کے ایک وسیع نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس مہیا کرتی ہے۔

کمپنی کے مطابق اس کا مقصد ان افراد کو تیز ترین انٹرنیٹ مہیا کرنا ہے. جو زمین کے دور دراز یا دیہی علاقوں میں رہتے ہیں. اور انھیں تیز انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.