آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حادثات کے دوران آگ سے جھلسنے والے مریضوں کے لیے برن یونٹس کی شدید قلت ہے۔
خاص طور پر پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں جلنے والے بچوں کے لیے علاج کی سہولت میسر نہیں۔ جس کی وجہ سے حادثات میں جھلس جانے والے ایسے بچوں کے علاج میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
جن سرکاری ہسپتالوں میں جھلسنے کا علاج کیا جاتا ہے۔ وہاں دس سال سے زیادہ عمر کے مریضوں ۔کے لیے سہولت فراہم کی جاتی ہے، جبکہ کم سن بچوں کی خاطر علاج کی سہولت ناپید ہے۔
سابق سربراہ جناح ہسپتال۔ برن یونٹ کے بقول صوبے کے ۔ہسپتالوں میں جھلسے بچوں کے علاج کی سہولت موجود نہیں ہے، حتیٰ کہ چلڈرن ہسپتال بھی اس سہولت سے محروم ہے۔
لاہور کی ایک کروڑ 35 لاکھ آبادی کے لیے دو برن یونٹس سمیت دیگر ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 110 بستر ہیں، جو آبادی کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہیں۔
آتشزدگی کے واقعات روکنے سے متعلق اقدامات بھی موثر نہیں ہو پا رہے۔ جس سے مشکلات زیادہ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
برن یونٹس کی کمی اور مریضوں کی مشکلات
اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والی ساڑھے تین سالہ بچی علیزہ چار دن قبل سیڑھیوں سے پاؤں پھسلنے پر نیچے پڑے چولہے پر گری پڑی۔ اور پکتی ہوئی کھچڑی اپنے اوپر گرا دی، جس سے اس کا 35 فیصد جسم جھلس گیا۔
علیزہ کے چچا عبدالوحید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ درد سے بلبلاتی بچی۔ کو فورا اوکاڑہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (جی ایچ کیو) لے جایا گیا، جہاں اسے فرسٹ ایڈ تو مہیا کر دی گئی۔ لیکن ساتھ ہی ہسپتال انتظامیہ نے مریض کو لاہور لے جانے کا مشورہ دیا۔
’اس ہسپتال میں جلے ہوئے بچوں کے لیے علاج کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔‘
عبدالوحید نے کہا کہ بچی کو ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں لاہور کے چلڈرن ہسپتال پہنچانے پر انہیں بتایا گیا۔ کہ جلے ہوئے بچوں کے علاج کی سہولت نہ۔ ہونے کے باعث ان کی بچی کو داخل نہیں کیا جا سکتا۔