پاکستان کرکٹ بورڈ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے لیے 16 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے۔ پیر کو بورڈ کا کہنا تھا کہ اس تین میچوں کی ون ڈے سیریز میں بائیو سکیور ببل نہیں ہو گا مگر کھلاڑیوں کو کووڈ ٹیسٹ کے مرحلے سے ضرور گزرنا پڑے گا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے تین میچ 8، 10 اور 12 جون کو راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے تاہم اسلام آباد میں سیاسی حالات اور امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ان میچوں کو دوسرے شہروں میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز کے سکواڈ میں پانچ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سعود شکیل، آصف آفریدی، حیدر علی، آصف علی اور عثمان قادر ڈراپ کر دیے گئے ہیں۔
سعود شکیل جنھوں نے گذشتہ سال انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا آسٹریلیا کے خلاف ایک اننگز میں بیٹنگ کرتے ہوئے صرف تین رنز بنا پائے تھے۔
سلیکٹرز اور ٹیم منیجمنٹ نے حیرت انگیز طور پر افتخار احمد پر اعتماد برقرار رکھا ہے جو آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں بُری طرح ناکام رہے تھے اور دو اننگز میں صرف دس رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے تھے جبکہ واحد ٹی ٹوئنٹی میں بھی وہ محض تیرہ رنز سکور کر پائے تھے۔
اسی طرح لیگ سپنر زاہد محمود جنھیں ان فٹ محمد نواز کی جگہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں کھیلنے کا موقع ملا تھا تین میچوں میں 45 کی اوسط سے صرف چار وکٹیں حاصل کر پائے تھے۔
آل راؤنڈر شاداب خان فٹ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف آئندہ ماہ ہونے والی ون ڈے سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ وہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں ٹیم میں شامل کیے گئے تھے لیکن فٹ نہ ہونے کی وجہ سے ایک بھی میچ نہیں کھیل پائے تھے۔ شاداب کے علاوہ محمد نواز کی بھی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔
باصلاحیت محمد حارث
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ وکٹ کیپر بیٹسمین اس سال پاکستان سپر لیگ میں اپنی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز بن گئے تھے۔ انھوں نے پی ایس ایل کے اپنے پہلے ہی میچ میں پشاور زلمی کی طرف سے کراچی کنگز کے خلاف صرف 27 گیندوں پر 49 رنز کی میچ وننگ ننگز کھیلی تھی جس کے بعد وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف بھی صرف 32 گیندوں پر 70 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے تھے۔
محمد حارث نے پاکستان کپ ایکروز کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھی ایک نصف سنچری کی مدد سے 239 رنز بنائے تھے۔
وہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز کے لیے اعلان کردہ سکواڈ میں بھی شامل تھے تاہم محمد رضوان کی موجودگی میں انھیں کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔
شاداب خان فٹ ہو گئے
شاداب خان کو آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں نائب کپتان کے طور پر شامل کیا گیا تھا لیکن گروئن کی تکلیف کے سبب وہ ایک بھی میچ نہیں کھیل پائے تھے۔ سلیکٹرز کو اس بات پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ ان فٹ ہونے کے باوجود وہ ٹیم کے ساتھ کیوں رہے تھے۔
شاداب خان نے اس سال پاکستان سپر لیگ میں 19 وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن پاکستان کپ ایک روزہ ٹورنامنٹ میں وہ صرف دو میچ کھیل پائے تھے جن میں انھوں نے دو وکٹیں حاصل کی تھیں۔
شاداب خان نے اس سال انگلش کاؤنٹی یارکشائر سے ٹی ٹوئنٹی میچوں میں کھیلنے کا معاہدہ بھی کیا ہے۔ وہ پہلے پانچ اور آخری کے چھ میچوں کے لیے کاؤنٹی کو دستیاب ہوں گے۔
فاسٹ بولر شاہنواز دھانی آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز کے لیے ون ڈے سکواڈ میں شامل کیے گئے تھے لیکن کسی میچ میں نہیں کھیلے تھے۔ شاہنواز دھانی نے اس سال پاکستان سپر لیگ میں سترہ اور پاکستان کپ میں پندرہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ٹیم میں کون کون شامل؟
پاکستانی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے: بابراعظم (کپتان)، شاداب خان، عبداللہ شفیق، فخرزمان، حارث رؤف، حسن علی، افتخار احمد، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد حارث، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، شاہنواز دھانی، زاہد محمود اور محمد نواز۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والی یہ ون ڈے سیریز بائیو سکیور ببل کے بغیر کھیلی جائے گی۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو پاکستان آمد پر کووڈ ٹیسٹ کے مرحلے سے ضرور گزرنا ہوگا لیکن پہلے جس طرح کھلاڑیوں کے ایک سے زائد بار کووڈ ٹیسٹ ہوا کرتے تھے وہ نہیں ہوں گے البتہ اگر کسی کھلاڑی کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تو اسے پانچ روز کے لیے آئسولیشن میں رہنا ہو گا۔
اس سیریز کے دوران کھلاڑیوں کی پریس کانفرنس زوم کے بجائے صحافیوں کے سامنے اسی طرح ہوں گی جو کووڈ کے زمانے سے پہلے ہوا کرتی تھیں۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والی یہ سیریز دراصل ملتوی شدہ سیریز ہے جو گذشتہ سال دسمبر میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد ہونا تھی لیکن ویسٹ انڈین ٹیم کے تین کھلاڑی پاکستان آتے ہی کووڈ میں مبتلا ہوگئے تھے جبکہ تین دیگر کھلاڑیوں کے کووڈ ٹیسٹ آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے قبل مثبت آئے تھے جس کی وجہ سے اس کے سکواڈ میں صرف چودہ کھلاڑی کھیلنے کی پوزیشن میں باقی رہ گئے تھے۔
اس لیے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد یہ دورہ ختم کردیا جائے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم جون میں دوبارہ پاکستان آکر ون ڈے سیریز کھیلے گی۔
آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ
یہ سیریز آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہے۔ اس لیگ میں شامل تیرہ ٹیموں میں سے پہلی سات پوزیشن کی ٹیمیں اور میزبان انڈیا آئندہ سال ہونے والے عالمی کپ میں براہ راست حصہ لیں گے۔
جبکہ رہ جانے والی پانچ ٹیموں کو پانچ ایسوسی ایٹ ٹیموں کے ساتھ کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لینا ہوگا اور اس راؤنڈ سے دو ٹیمیں ورلڈ کپ میں جگہ بنائیں گی۔
ورلڈ کپ میں دس ٹیمیں حصہ لیں گی۔ اس وقت آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں پاکستان کی پوزیشن نویں ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کا نمبر دسواں ہے۔