پاکستان نے سال 2025 کے پہلے دن سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر کام شروع کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ’فعال اور مثبت‘ کردار ادا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سلامتی کونسل میں پاکستان کی موجودگی کو محسوس کیا جائے گا۔‘
پاکستان دو سال تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر کام کرے گا۔ پاکستان بطور غیر مستقل رکن سلامتی کونسل میں آٹھویں مرتبہ یہ کردار ادا کر رہا ہے۔
اس کے بعد یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ پاکستان اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے. کیا فائدہ حاصل کر سکتا ہے؟ پاکستان کن مسائل اور معاملات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھا سکتا ہے؟
مگر اس سے قبل یہ جان لیتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ اور چین ہیں۔ اس کے علاوہ دس غیر مستقل رکن ممالک ہیں، جن کا انتخاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کرتی ہے۔
غیر مستقل رکن ممالک کا انتخاب دو سال کے لیے ہوتا ہے۔ ہر سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پانچ غیر مستقل رکن ممالک کا انتخاب کرتی ہے۔
دنیا کے مختلف حصوں کی نمائندگی کے لیے دس غیر مستقل ارکان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ افریقی اور ایشیائی ممالک کے لیے پانچ نشستیں مخصوص ہیں۔
مشرقی یورپی ممالک کو ایک نشست ملتی ہے۔ دو نشستیں لاطینی امریکی اور کیریبین ممالک کے لیے. مختص کی گئی ہیں اور ایک ایک نشست مغربی یورپی اور دوسرے خطے کے لیے رکھی گئی ہے۔
پاکستان کا انتخاب کیسے ہوا؟
جون 2024 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کے انتخاب میں پاکستان کو زبردست حمایت حاصل ہوئی تھی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک میں سے 182 نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔
پاکستان اب جاپان کی جگہ ایشیائی ممالک کی نمائندگی کرے گا۔ پاکستان آٹھویں مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بنا ہے۔
اس سے قبل وہ 1952-1953، 1968-1969، 1976-1977، 1983-1984، 1993-1994، 2003-2004 اور 2012-2013 میں بطور غیر مستقل رکن کام کر چکا ہے۔
جون 2024 میں پاکستان کے ساتھ ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ کو بھی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب کیا گیا۔ یہ ممالک بالترتیب جاپان، ایکواڈور، مالٹا، موزمبیق اور سوئٹزرلینڈ کی جگہ لیں گے، جن کی میعاد 31 دسمبر 2024 کو ختم ہوئی تھی۔
نئے ارکان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اس کے ساتھ انھیں الجزائر، گیانا، سیرا لیون اور سلووینیا کے ساتھ بھی کام کرنا ہو گا جو گذشتہ سال منتخب ہوئے تھے۔