جاپان میں سمندر کے کنارے واقع ایک قصبے میں تیراکوں پر حملوں میں اضافے. کا ذمہ دار ایک تنہا اور ممکنہ طور پر جنسی ہیجان کی شکار ڈولفن کو ٹھہرایا گیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے. کہ باٹل نوز ڈولفن رواں سال اب تک میہاما قصبے کے قریب ہونے والے 18 حملوں میں ملوث ہے۔
ان حملوں میں سے ایک میں پرائمری سکول کے ایک بچے کی انگلی پر کم از کم 20 ٹانکے لگانے پڑے تھے۔
گذشتہ سال ہونے والے حملوں میں کم از کم چھ افراد زخمی ہوئے تھے. جبکہ ایک تیراک کی پسلیاں بھی ٹوٹ گئی تھیں۔
سنہ 2022 کے حملے میں ایک اور شخص زخمی ہوا تھا. جس کے بعد حکام نے متنبہ کیا ہے. کہ یہ ممالیہ جانور نہ صرف آپ کو اپنے تیز دانتوں سے کاٹ سکتے ہیں جس سے خون بہہ سکتا ہے. بلکہ وہ ’آپ کو سمندر میں گھسیٹ سکتے ہیں جو جان لیوا ہوسکتا ہے۔‘
اگرچہ ڈولفن کی شہرت انسان دوست جانور کی ہے. تاہم اس کے حملے مہلک ہوسکتے ہیں۔
سنہ 1994 میں برازیل میں ایک ڈولفن نے دو مرد تیراکوں پر حملہ کیا تھا جنھوں نے اس پر سوار ہونے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہلاک اور دوسرا زخمی ہو گیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تنہا ڈولفن جسے ٹیاؤ کا نام دیا گیا ہے. اس سے پہلے کم از کم 22 افراد کو زخمی کر چکی ہے۔
جاپان کی می یونیورسٹی میں سیٹولوجی کے پروفیسر تادمچی موریساکا کا کہنا ہے. کہ مہاما کے قریب واقع ساحلی شہر سوروگا کے ساحل پرجس ڈولفن کو. ایک شخص کی انگلیاں کاٹتے ہوئے دیکھا گیا تھا. اس کا ڈورسل فِن گذشتہ سال فوکوئی صوبے. کے ساحل پر دیکھی جانے والی 2.5 میٹر لمبی ڈولفن سے مماثلت رکھتا ہے۔