نر مچھروں کو بہرہ کر دیا جائے تاکہ وہ مادہ سے جنسی تعلق ہی قائم نہ کر سکیں،‘ سائنسدانوں کا ڈینگی کا انوکھا توڑ نکالنے کا دعویٰ

0
1

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ڈینگی سمیت مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں کے سدِباب کا ایک نادر طریقہ ڈھونڈ لیا ہے. اور وہ یہ ہے کہ نر مچھر کو بہرہ (قوت سماعت سے محروم) کر دیا جائے تاکہ وہ مادہ مچھر کے ساتھ ملاپ کر کے اپنی افزائش نسل نہ کر سکیں۔

سائنسدانوں کے مطابق

سائنسدانوں کے مطابق مچھر ہوا میں اڑتے ہوئے جنسی تعلق قائم کرتے ہیں. اور نر مچھر مادہ مچھر کے پروں کی پُرکشش پھرپھراہٹ سُن کر سیکس کرنے کے لیے اُن کا پیچھا کرتے ہیں۔ یعنی نر مچھر کی قوتِ سماعت کا براہ راست تعلق مچھروں کی افرائش نسل سے بھی ہے۔

محققین نے اس سلسلے میں ایک تجربہ کیا ہے۔ انھوں نے نر مچھروں کی اُن جینیات کو تبدیل کر دیا جنھیں وہ سُننے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ قوت سماعت سے محروم کیے جانے کے بعد نر مچھر کو مادہ مچھروں کے ساتھ ایک باکس میں رکھ دیا گیا. مگر اُس پنجرے میں تین دن گزرنے کے بعد بھی نر مچھر نے مادہ سے کوئی ملاپ نہیں کیا۔

محققین کا کہنا ہے. کہ درحقیقت انسانوں میں بیماریاں مادہ مچھر سے پھیلتی ہیں اور مادہ مچھر کی افزائش نسل روکنے سے بیماری پھیلانے والے مچھروں کی مجموعی تعداد کم کرنے میں مدد ملے گی۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے منسلک محققین کی ٹیم

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے منسلک محققین کی ٹیم نے ’ایڈیس ایجپٹائی‘ نامی مچھروں کی نسل پر تحقیق کی ہے۔ مچھروں کی یہ نسل ہر سال تقریباً 40 کروڑ افراد میں وائرس پھیلانے کا باعث بنتی ہے۔

محققین نے مچھروں کے ہوا میں اُڑتے ہوئے جنسی ملاپ کرنے کی عادات کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ مچھروں کا جسمانی تعلق چند سیکنڈز سے لے کر ایک منٹ سے بھی کم وقت کے دورانیے کا ہوتا ہے۔ اس مشاہدے کے بعد سائنسدانوں نے یہ معلوم کیا کہ جینیات کا استعمال کرتے ہوئے. مچھروں کو افزائش نسل سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔

,اس مقصد کے لیے انھوں نے قوت سماعت میں اہم کردار ادا کرنے والے ’trpVa‘ نامی پروٹین کو نشانہ بنایا۔

جن مچھروں کے اجسام میں اس پروٹین کا خاتمہ کیا گیا تھا. اُن میں آواز کا پتہ لگانے والے نیورونوں پر اثر ہوا. جس کے نتیجے میں نر مچھروں نے مادہ مچھروں کی اُڑنے کی آواز یا پروں کی پھرپھراہٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

یعنی مادہ مچھروں کی دلکش آواز سے اُن کے کان بے بہرہ رہے۔

اب تک کی معلومات کے مطابق مچھروں کی 3،500 قسمیں پائی جاتی ہیں جس میں سے بیشتر انسانی زندگی کو پریشان نہیں کرتے اور پودوں پر رہتے ہوئے پھلوں کے جوس پر ہی گزر بسر کر لیتے ہیں
،تصویر کا کیپشناب تک کی معلومات کے مطابق, مچھروں کی 3،500 قسمیں پائی جاتی ہیں جس میں سے بیشتر انسانی زندگی کو پریشان نہیں کرتے اور پودوں پر رہتے ہوئے پھلوں کے جوس پر ہی گزر بسر کر لیتے ہیں

اس کے برعکس جن مچھروں کی جین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی تھی. انھوں نے پنجرے میں موجود مادہ مچھروں کے ساتھ جنسی تعلقات بنانے میں تاخیر نہیں کی، بلکہ وقفے وقفے سے ایسا متعدد بار کیا اور یہاں تک کہ پنجرے میں موجود تمام مادہ مچھروں کو فرٹیلائز کر دیا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققین کی تحقیق ’پی این اے ایس‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ جین ناک آؤٹ یعنی جینیاتی طور پر کا اثر ’مطلق‘ تھا. کیونکہ بہرے نر مچھروں نے قطعی طور پر سیکس نہیں کیا۔

ڈاکٹر جورگ البرٹ مچھروں کے جوڑ یا ملاپ کے ماہر

جرمنی کی اولڈن برگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جورگ البرٹ مچھروں کے جوڑ یا ملاپ کے ماہر ہیں۔

ہم نے جب اُن سے پوچھا کہ آپ نے اس تحقیق سے کیا حاصل کیا ہے تو انھوں نے کہا. کہ مچھروں کی سماعت پر حملہ مچھروں کی افزائش پر قابو پانے کے لیے ایک امید افزا راستہ ہے، لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ‘اس تحقیق سے پہلا براہ راست مالیکیولر ٹیسٹ سامنے آیا ہے. جس سے پتہ چلتا ہے. کہ سُننا ناصرف مچھروں کی افزائش کے لیے اہم ہے بلکہ ضروری بھی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سُننے کی صلاحیت کے بغیر نر مچھر مادہ کا پیچھا کرنا بند کر دیں گے، جس سے مچھر ناپید ہو سکتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ایک اور طریقہ ہے جس کی کھوج کی جا رہی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ان علاقوں میں جراثیم سے پاک نر مچھروں کو چھوڑا جائے. جو مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کا گڑھ مانے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ اگرچہ مچھر بیماریاں پھیلاتے ہیں لیکن وہ فوڈ چین یا کھانے کے نظام کا ایک اہم حصہ ہیں۔ مثال کے طور پر یہ مچھلی، پرندوں، چمگادڑوں اور مینڈکوں کی خوراک کا حصہ بھی ہیں. جبکہ مچھروں کی چند اقسام اہم پالینیٹر یا زرگل منتقل کرتی ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.