
یہ انڈین ریاست مدھیہ پردیش میں ایک سرد صبح تھی جب رئیسہ قریشی نامی خاتون کو اچانک اپنے سینے میں شدید درد محسوس ہوا۔ اُن کے بیٹے محمد نبی قریشی انھیں لے کر فوری طور پر قریب واقع۔
دل کا دورہ
رئیسہ کی 14 جنوری کو انجیو پلاسٹی ہوئی۔ اگلے دن انھیں دوبارہ دل کا دورہ پڑا اور انھیں. وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا مگر وہ چند ہی گھنٹوں میں فوت ہوگئیں۔ ہسپتال کے عملے نے اہلخانہ کو بتایا. کہ ’یہ دل کا دورہ تھا، کچھ نہیں ہو سکتا۔‘
والدہ کی وفات کے چند ماہ بعد جب محمد نبی نے ایک روز ٹی وی پر یہ خبر دیکھی کہ ’این جان کیم‘ نامی ایک مبینہ جعلی ڈاکٹر نے مشن ہسپتال میں 15 سرجریز یا دل کے مریضوں کے آپریشن کیے ہیں تو اُن کے پیروں تلے سے زمین کِھسک گئی۔ یہ وہی ڈاکٹر تھے. جنھوں نے آخری وقت میں محمد نبی کی والدہ کا علاج کیا تھا۔
نریندر یادو نامی یہ شخص ہسپتال میں ڈاکٹر این جان کیم کے طور پر یہ کام کر رہا تھا. اور اب اس مبینہ جعلی ڈاکٹر کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
معاملے کی ابتدا کیسے ہوئی؟
یہ معاملہ گذشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے ضلع داموہ میں سامنے آیا ہے. جہاں لندن کے مشہور دل کے ڈاکٹر پروفیسر جان کیم کا نام اپنا کر. ایک شخص دل کے مریضوں کا علاج کر رہا تھا اور اس کی جانب سے کی گئی سرجریز کے دوران مبینہ طور پر کم از کم پانچ مریضوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، تاہم دو مزید متاثرہ خاندانوں نے الزام عائد کیا ہے. کہ اُن کے پیارے بھی ڈاکٹر کے. ہاتھوں مبینہ غلط علاج کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔
چھ اپریل کی رات ڈسٹرکٹ چیف میڈیکل آفیسر مکیش جین کی شکایت پر مقامی پولیس نے ملزم یعنی مبینہ جعلی ڈاکٹر اور دو نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
تفصیلات طلب
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات جاری ہے. جبکہ ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے بھی اس معاملے پر نوٹس لے کر حکام سے تفصیلات طلب کی ہیں۔
متعلقہ شہر کے سٹی سپرنٹنڈنٹ ابھیشیک تیواری نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم کے خلاف بنیادی طور پر دھوکہ دہی اور طبی اجازت کے بغیر علاج فراہم کرنے کے الزام میں. ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ابھیشیک تیواری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ملزم نریندر وکرمادتیہ یادو عرف این جان کیم کو پیر کی رات اُتر پردیش سے پولیس کی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کے مرحلے کے. دوران ملزم کے خلاف طبی غفلت اور غیر ارادی قتل کے. الزامات بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔
جعلی ڈاکٹر ہونے کا راز کیسے کُھلا؟

انکشاف
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے رُکن پریانک نے چار اپریل کو انکشاف کیا کہ داموہ کے مشن ہسپتال میں ایک فرضی ڈاکٹر ہیں جو خود کو برطانیہ سے تعلق رکھنے والے معروف کارڈیالوجسٹ بتاتے ہیں اور انھون نے اس حیثیت سے 15 مریضوں کی ہارٹ سرجری کی ہے جن میں سے سات کی موت ہو گئی۔