سری لنکا کی حکومت نے پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے مزدوروں کو ہفتے میں چار دن کام کرنے کی منظوری دے دی تاکہ وہ ایندھن کی شدید قلت کا مقابلہ کرسکیں، اور ان کی اجناس کی پیدوار کے لیے حوصلہ افزائی کی جاسکے، سری لنکا کو دہائیوں کے بدترین مالیاتی بحران کا سامنا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق سری لنکا کے جزیرے میں 10 لاکھ سے زائد لوگ سرکاری اداروں میں ملازم ہیں۔
سری لنکا غیرملکی زرمبادلہ کی شدید قلت کے سبب متاثر ہے، جس کے سبب اسے ایندھن ، خوراک اور ادویات کی درآمدات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
2 کروڑ 20 لاکھ آبادی والے ملک میں زیادہ تر لوگ پیٹرول کے حصول کے لیے اسٹیشنز پر لمبی قطاریں لگاتے ہیں جبکہ انہیں مہینوں سے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا ہے۔
سری لنکا کی کابینہ نے پیر کو پبلک سیکٹر اداروں میں کام کرنے والے مزدروں کو اگلے تین مہینے کے لیے جمعہ کی چھٹی منظور کی ہے کیونکہ انہیں ایندھن کی قلت کے باعث سفر میں مشکلات ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں کھیتی باڑی کی ترغیب دی گئی ہے۔
سرکاری معلوماتی دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ مناسب ہے کہ سرکاری حکام کو ایک دن کی چھٹی دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے گھروں یا کہیں اور زرعی سرگرمیاں کرکے خوراک کی متوقع قلت کا حل نکال سکیں۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا کہ سری لنکا میں انسانی بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کا 10 لاکھ سے زائد کمزور افراد کی مدد کے لیے 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔
کرنسی کی قدر میں کمی، عالمی منڈی میں اشیا کی بڑھتی قیمتیں اور کیمیائی کھاد کے استعمال پر پابندی جسے اب تبدیل کردیا گیا ہے کے سبب سری لنکا میں اپریل میں خوراک کی مہنگائی 57 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
سری لنکا کی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ سے بیل آؤٹ پیکیج کے حوالےسے مذاکرات کررہی ہے، جس کا وفد کولمبو میں
امریکی اسٹیٹ سیکریٹری انٹونی بلنکن نے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے سے پیر کو فون پر بات کرنے کے بعد کہا کہ امریکا بھی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔
انٹونی بلنکن نے ٹوئٹ میں کہا کہ معاشی اور سیاسی چینلج کے وقت میں امریکا آئی ایم ایف اور عالمی کمیونٹی سے قریبی روابط کے ساتھ سری لنکا کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
سری لنکا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سری لنکا کو ضروری درآمدات کے لیے رواں مہینے کم از کم 5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔