پاکستانی دفتر خارجہ کے گریڈ 22 کے افسر ڈاکٹر اسد مجید خان کو ملک کے 31 ویں سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے تعینات کر دیا گیا ہے۔
اسد مجید خان اس تعیناتی سے قبل برسلز میں پاکستان کے سفیر تھے۔ بطور سیکریٹری خارجہ ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کیا گیا۔
وفاقی سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سوا تین۔ سال اس اہم عہدے پر فرائض سر انجام دینے کے۔ بعد 29 ستمبر کو سبکدوش ہوگئے تھے۔ جس کے بعد سے یہ عہدہ خالی تھا۔
سہیل محمود نے اپنی پیشرو تہمینہ جنجوعہ کے بعد۔ اپریل 2019 میں وفاقی سیکریٹری خارجہ کی حیثیت۔ سے ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ اور اب ڈاکٹر اسد مجید ان کی جگہ سنبھالیں گے۔
نئے سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان۔ جب امریکہ میں پاکستان کے سفیر تعینات تھے۔ تو انہی کے دورِ سفارت میں امریکی سائفر کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
انہوں نے 11 جنوری 2019 سے رواں برس مارچ تک واشنگٹن میں پاکستانی سٖفیر کی حیثیت میں خدمات سرانجام دیں تھیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کو مبینہ بیرونی سازش کا نتیجہ قرار دیا تھا اور اس سلسلے میں امریکہ سے آنے والے ایک مراسلے کا ذکر بھی کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے خلاف مبینہ بیرونی سازش کی حقیقت جاننے کی غرض سے ملک کی قومی سلامتی کمیٹی نے ڈاکٹر اسد مجید خان کو طلب کر کے بریفنگ بھی لی تھی۔
امريکہ ميں سفير
امریکہ میں تعیناتی سے قبل ڈاکٹر اسد مجید جاپان میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، جبکہ اس سال 24 مارچ کو انہیں بیلجیئم میں سفیر تعینات کیا گیا تھا۔
وہ 2016 سے 2017 کے دوران پاکستان کے دفتر۔ خارجہ میں ایڈیشنل سیکریٹری، امریکہ ڈیسک بھی رہ چکے ہیں جبکہ 2012 سے 2015 تک واشنگٹن میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ناظم الامور کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں۔
ڈاکٹر اسد مجید کا تعلق سی ایس ایس کے 16ویں سی ٹی پی سے ہے اور وہ ٹریڈ لا میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔
سفارتی امور کی کوریج کرنے والے سینیئر صحافی شوکت۔ پراچہ کے خیال میں نئے سیکریٹری خارجہ کے امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’پاکستان اس وقت معاشی و اقتصادی مسائل میں گھرا ہوا ہے اور ان مشکلات سے نکلنے کی غرض سے اسلام آباد کو اپنے۔ روایتی دوستوں یعنی مغربی ممالک اور مغرب کے زیر اثر مالیاتی اداروں کا زیادہ سے زیادہ تعاون درکار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر اسد مجید خان کو امریکہ اور یورپی ممالک میں کام کرنے کا فائدہ حاصل ہے، جو پاکستان کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
شوکت پراچہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ اقتصادی روابط۔ دفاعی تعاون اور منڈیوں تک رسائی چاہیے، جبکہ یورپی یونین نے اگلے سال کے اوائل میں پاکستان کے لیے۔ جی ایس پلس کی شکل میں تجارتی مراعات میں توسیع بھی کرنی ہے۔
’ڈاکٹر اسد مجید خان کے پاس ۔امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ ذمہ داران اور برسلز میں یورپی یونین ۔حکام کے ساتھ کئی مرتبہ براہ راست بات کرنے اور انہیں سمجھنے کا اثاثہ موجود ہے۔‘
سہیل محمود کی سبکدوشی کے بعد ڈاکٹر اسد مجید دفتر خارجہ۔ کے افسران کی۔ سینیارٹی فہرست میں پہلے نمبر۔ پر تھے، جبکہ دوسرے سینیئر۔ افسران میں ترکی میں پاکستانی سفیر سائرس قاضی، اٹلی۔ میں سفیر جوہر سلیم اور چین میں معین الحق بھی شامل تھے۔