دوائیوں پر خوراک کے ممکنہ اثرات کتنے سنگین ہو سکتے ہیں اور ‘ویاگرا’ کس پھل کے ساتھ نہیں لینی چاہیے؟

حالیہ دنوں میں انڈین ریاست تمل ناڈو میں ایک عجیب معاملہ سامنے آیا۔ ایک شخص کا عضو تناسل پانچ گھنٹے تک غیر معمولی اور دردناک حالت میں ایستادہ (کھڑا) رہا، جو ڈاکٹروں کے لیے ایک حیران کن صورتِحال تھی۔

ہوا کچھ یوں کہ ایک 46 سالہ شخص کو ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا۔

ڈاکٹروں کو بتایا گیا کہ اس شخص نے اپنی بیوی سے جنسی تعلقات قائم کرنے سے قبل ’ویاگرا‘ کی گولی کھائی تھی۔ دوا مناسب مقدار میں لی گئی تھی مگر اس کے باوجود ڈاکٹر یہ نہیں سمجھ پا رہے. کہ اتنا وقت گزر جانے کے باوجود عضو تناسل میں ایستادگی کی وجہ کیا ہے۔

جب ڈاکٹروں نے اس مسئلے کی تحقیق کی تو پتہ چلا کہ اس شخص نے ویاگرا لینے. سے پہلے بڑی مقدار میں انار کا رس پیا تھا۔ ڈاکٹروں نے اس شخص کی اذیت کو کم کرنے کے لیے. اسے ایک انجیکشن لگایا اور مستقبل میں ویاگرا کے استعمال سے قبل انار کا رس پینے سے. پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔

انار کے رس نے دوا کی طاقت کو غیر ارادی طور پر بڑھا دیا تھا۔

دوائیں

یہ کیس ایک مثال ہے کہ ہم جو دوائیں لیتے ہیں اُن کی تاثیر بعض اوقات ہمارے کھانے سے متاثر ہوتی ہے۔ سائنسدان اب ان اثرات کو کنٹرول کرنے اور داؤں کے ذریعے علاج کو مزید مؤثر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

طبی تحقیق میں ایسے کئی واقعات موجود ہیں جہاں دوا کے استعمال سے قبل کھائی گئی. غذا یا خوارک نے دوا کے اثرات کو بڑھا دیا یا کم کر دیا یا بعض مواقع پر انسانی صحت کے لیے. نقصان دہ بنا دیا۔ مثلاً گریپ فروٹ کئی دواؤں کے اثرات کو بڑھا سکتا ہے. اور فائبر والی غذائیں بعض دواؤں کے اثر کو کم کر سکتی ہیں۔

طبی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خوراک اور ادویات کا ایک ساتھ استعمال بعض اوقات مضر اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔

جب کھانے اور ادویات کو ایک ساتھ لیا جاتا ہے. تو وہ ضمنی اثرات پیدا کر سکتے ہیں. جو کبھی کبھار خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔

ادویات

ایسے واقعات کی تعداد بڑھ رہی ہے. جو ظاہر کرتے ہیں. کہ ادویات لیتے وقت کھانے پینے کی اشیا ان کے اثرات کو متاثر کر سکتی ہیں۔

مثال کے طور پر انگور کا رس کچھ ادویات کے اثرات کو بڑھاوا دے سکتا ہے اور اس سے دوا کے فائدہ مند ہونے کے بجائے اس کے مضر صحت ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

اس کے برعکس فائبر سے بھرپور غذائیں جیسا کہ اناج یا ہری سبزیاں، کچھ ادویات کے اثرات کو کم کر سکتی ہیں۔

دواساز کمپنیاں کئی برسوں تک ادویات کی جانچ کرتی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ انسانوں کے لیے محفوظ اور مؤثر ہیں یا نہیں۔

مارکیٹ میں ہزاروں ادویات اور کھانوں کے لاکھوں امتزاج موجود ہیں۔ کچھ امتزاج محفوظ ہیں. جبکہ کچھ سے پرہیز کرنا چاہیے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.